Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پندرہ فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس عارضی، انکم ٹیکس نہیں لگے گا: شہزادہ محمد بن سلمان

ولی عہد کے مطابق تعلیم میں معلومات کے بجائے تحقیق پر توجہ دیں گے (فوٹو ایس پی اے)
 سعودی ٹی وی اورعرب ٹیلی ویژن نیٹ ورک نے منگل 27 اپریل کی شب سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا خصوصی انٹرویو نشرکیا ہے۔
ولی عہد نے معروف جرنلسٹ عبداللہ المدیفر کو انٹرویو میں سعودی عرب کے وژن 2030  کے پانچ برس مکمل ہونے پر اب تک حاصل کیے جانے والے اہداف، چیلنجز اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔
انہو ں نے کہا کہ ’وژن 2030 سے قبل بے روزگاری کی شرح 14 فیصد تھی جو سال رواں کے دوران گیارہ فیصد تک کم ہوجائے گی۔ 2030 تک بے روزگاری سات فیصد تک کم کرنے کا ٹارگٹ مقرر کیے ہوئے ہیں‘۔ 
ولی عہد کے مطابق تیل کے علاوہ دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی ملکی آمدن 166 ارب ریال سے بڑھ کر 350 ارب ریال تک پہنچ گئی ہے۔ 
انہوں نے بتایا کہ 15 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس عارضی ہے۔ ویلیو ایڈڈ ٹیکس اس بات کی علامت ہے کہ سرکاری سبسڈی ایسے افراد کی جیبوں میں نہ جائے جو اس کے مستحق نہیں۔
انہو ں نے اطمینان دلایا کہ سعودی عرب میں انکم ٹیکس لگانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ 
ولی عہد کا کہنا تھا کہ 2020 کے دوران ہم نے بہت سارے ریکارڈ توڑے اور اب ہم زیادہ بڑی کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ آرامکو کے ایک فیصد شیئرز 2021 یا آئندہ دو برسوں کے دوران غیرملکی سرمایہ کاروں کو فروخت کیے جائیں گے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ کورونا وبا سے قبل بے روزگاری کی کم شرح کے حوالے سے ہم دنیا کے بہتر ممالک میں سے تھے۔ وبا کے باوجود تمام شعبوں میں کامیابی کے اعدادوشمار بہترین ہیں۔

تیل کے علاوہ دیگر ذرائع کی آمدن بڑھ کر 350 ارب ریال تک پہنچ گئی ہے۔ (فوٹو ایس پی اے)

انٹرویو کے دوران سعودی ولی عہد نے آباد کاری کی پالیسیوں، قانون سازیوں اور ملکی معیشت میں نجی شعبے کی شراکت کے اعدادوشمار کا ذکر بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ’سعودی وژن 2030 کی بدولت سعودی شیئرز مارکیٹ کا گراف بلند ہوا، جس کے بعد بازار حصص سات ہزار کے پوائنٹس سے اٹھ کر دس ہزار پوائنٹس سے زیادہ اوپر چلا گیا ہے۔ 60 فیصد سعودی شہری مکانات کے مالک بن چکے ہیں جبکہ وژن 2030 متعارف کرائے جانے سے قبل ان کا تناسب 47 فیصد تک تھا‘۔
ولی عہد نے گزشتہ کچھ عرصے کے دوران پیش آنے والے چیلنجوں سے نمٹنے پر تمام سرکاری اداروں کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ’ ریاض کی آبادی کی شرح نمو زیادہ سرمایہ کاری چاہتی ہے۔ یہاں 60 لاکھ اسامیاں فراہم کریں گے‘۔
ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’تعلیم کا معیار خراب نہیں ہے تاہم اسے زیادہ بہتر بنانے کے خواہشمند ہیں۔ تعلیم میں معلومات کا حجم کم کرکے ریسرچ پر زور دیا جائے گا‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’سیاحت کا شعبہ 2030 میں 20 لاکھ اسامیاں فراہم کرے گا۔ مملکت میں 50 فیصد ملازمتیں بچت میں مددگار نہیں ہیں۔ بے روزگاری میں کمی کے بعد ہمارا اگلا ہدف سعودی شہریوں کو بچت کے قابل بنانا ہوگا‘۔

شیئر: