Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب ویژن 2030 کے اہداف کے حصول کی راہ پر گامزن

سعودی ویژن 2030 کی پانچ سالہ کامیابی کے دوران صحت، سیاحت سمیت دیگر شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب ویژن 2030 کی پانچ سالہ کامیابی کے بعد اس کے تحت طے کردہ اہداف کے حصول کے لیے درست راہ پر گامزن ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ویژن 2030 کے اہداف کے حصول سے متعلق کمیٹی کے سربراہان کا اجلاس سنیچر کو دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوا تھا جس میں وزیر صحت، سیاحت، خزانہ، معیشت اور پلاننگ بھی شامل تھے۔
سعودی وزیر صحت توفیق الربیعہ نے کہا کہ ویژن 2030 کے آغاز کے بعد سے صحت کے شعبے میں نمایاں بہتری آنے کے علاوہ موعد اور صحتی ایپس بھی متعارف کروائی گئیں۔
’2015 میں لوگوں کو اپائنٹمنٹ لینے میں مشکل ہوتی تھی، لیکن اب کوئی بھی شہری موعد اور صحتی ایپ کے ذریعے اپائٹمنٹ لے سکتا ہے۔‘
وزیر صحت توفیق الربیعہ نے بتایا کہ اپائنٹمنٹ لینے کے تین چار دن کے بعد ڈاکٹر کے پاس جایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سروس کا آغاز ڈھائی سال پہلے ہوا تھا، تب سے 76 ملین سے زیادہ اپائنٹمنٹ ان ایپس کے ذریعے بک ہوئی ہیں، جبکہ روزانہ کی بنیاد پر ایک لاکھ 50 ہزار افراد اپائنٹمنٹ لیتے ہیں۔
ان کے علاوہ کال سنٹر (937) کا بھی آغاز کیا گیا ہے جہاں روزانہ ایک لاکھ 40 ہزار کالز آتی ہیں، جبکہ دور بیٹھے بھی ڈاکٹر سے طبی رائے لی جا سکتی ہے جو مریض کو ادویات کا نسخہ تجویز کر دیتے ہیں۔
وزیر صحت کے مطابق 30 نئے امراض قلب کے سنٹرز بھی کھولے گئے ہیں، جبکہ دل کی صحت کا اندازہ لگانے کے لیے کیتھیٹرائزیشن سنٹر بھی بنائے گئے ہیں۔
کوالٹی آف لائف پروگرام کے سربراہ احمد بن عقیل الخطیب کو 16 ارب ڈالر کا بجٹ دیا گیا ہے تاکہ سعودی شہروں کا شمار رہنے کے لیے دنیا کے بہترین شہروں میں کیا جائے۔

ویژن 2030 کے تحت خواتین کی نمائندگی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

یہ پروگرام 13 سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ زندگی کے معیار کا تعین مقامی سروسز کی بنیاد پر کیا جائے۔
وزارت ثقافت کے تحت گیارہ ثقافتی کمیٹیوں کے علاوہ گروتھ فنڈ بھی تشکیل دیا گیا ہے۔
تفریحی شعبے میں دس ہزار سرگرمیوں کے انعقاد سے ایک لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کیے گئے۔ جبکہ ایک ہزار سے زائد چھوٹی اور درمیانی سطح کی کمپنیاں بھی کھولی گئیں۔
کوالٹی آف لائف پروگرام کے سربراہ احمد بن عقیل الخطیب نے کہا کہ کورونا سے پہلے شروع کیے گئے سیاحتی ویزا پروگرام کے تحت چار لاکھ 50 ہزار ویزے جاری کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گرین ریاض پراجیکٹ کا مقصد معیار زندگی کو بہتر کرنا اور ثقافتی تنوع پیدا کرنا ہے۔
مالیاتی شعبے میں ترقی سے متعلق پروگرام کے سربراہ محمد بن عبداللہ الجدعان نے کہا کہ  مؤثر انداز میں اخراجات چلانے سے چار سالوں میں 107 ارب ڈالر کی بچت کی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے 40 ارب ڈالر کی عالمی سرمایہ کاری کی ہے، جبکہ بینکنگ کے شعبے میں بھی فنانشل ٹیکنالوجی متعارف کروانے کے علاوہ نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔
محمد بن عبداللہ الجدعان نے مزید کہا کہ 2030 کے بعد اضافی وسائل کی ضرورت میں کمی لانے کے لیے  پبلک انوسٹمنٹ فنڈ اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ عوامی قرضوں کی جی ڈی پی کی 30 سے 33 فیصد کی حد میں ہونے کے باعث ان سے متعلق تشویش نہیں پائی جاتی۔ دیگر جی 20 ممالک کے مقابلے میں عوامی قرضوں کی یہ مناسب حد ہے۔

عوام کا معیار زندگی بہتر بنانا ویژن 2030 کے اہداف میں شامل ہے۔ فوٹو اے ایف پی

الجدعان نے مزید کہا کہ بےروزگاری میں کمی اور عوام کی خریداری کی سکت کو بڑھانے کے لیے اہم پالیسیوں پر توجہ دی جا رہی ہے۔
ٹرانسفارمیشن پروگرام کمیٹی کے سربراہ محمد التویجری نے کہا کہ عدلیہ کی سروسز بھی قومی ٹرانسفارمیشن پروگرام کا حصہ ہے، 82 فیصد سروسز خودکار طریقے سے فراہم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں تیزی آئی ہے، فائیو جی انٹرنیٹ سروس سب سے بڑی کامیابی ہے جو بڑے شہروں میں 60 فیصد فراہم کی جاتی ہے، جبکہ 45 فیصد دیگر شہروں میں میسر ہے۔
کمیٹی کے سربراہ محمد التویجری نے مزید کہا کہ خواتین کی مختلف شعبوں اور پالیسی سازی میں نمائندگی 33 فیصد ہے جس سے خواتین کو بااختیار بنایا گیا۔
ٹرانسفارمیشن پروگرام  کے تحت ٹریفک کے حادثات میں بھی 51 فیصد کمی آئی ہے۔

شیئر: