Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے ذریعے ترقی کی نئی راہ پر گامزن ہو گا

سعودی ولی عہد کے مطابق ’ہمارا مقصد اپنے ملک کو نئی انسانی تہذیب کا بانی بنانا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ویژن 2030 کے اگلے مرحلے کا اعلان کرتے ہوئے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کی حکمت عملی پیش کی ہے، جو معاشی تنوع کی جانب ایک روڈ میپ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اتوار کو اپنی تقریر میں سعودی ولی عہد نے جو پی آئی ایف کے چیئرمین بھی ہیں، کہا کہ ’ہمارا مقصد اپنے ملک کو نئی انسانی تہذیب کا بانی بنانا ہے۔‘
درحقیقت سعودی عرب ایک ایسے مرحلے میں اپنی ویژن حکمت عملی کو بڑھا رہا ہے جب دنیا وبا سے نبرد آزما ہے اور ماہرین عالمی معیشت کی بحالی کے بارے میں غیریقینی کا شکار ہیں۔

 

اس حوالے سے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر ياسر الرميان کا کہنا ہے کہ ’ہماری حکمت عملی کا بنیادی مرکز معیار زندگی کی بہتری، ماحولیاتی اور معاشی استحکام کو چلانے اور نئے شعبوں اور ملازمتوں کی ترقی کے ذریعے نئے انسانی مستقبل کی مالی اعانت پر ہے۔‘
اگلے پانچ سالوں میں ویژن ریلائزیشن پروگرام نہ صرف معاشی ترقی کی ایجنسی کے طور پر پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی حیثیت کو مستحکم کرے گا بلکہ ایشیاء، امریکہ اور یورپ کی سرمایہ کاری کمپنیاں کا مقابلہ کرتے ہوئے دنیا کے معروف خودمختار دولت فنڈ بننے کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک طویل سفر طے کرے گا۔
علاقائی معیشتوں کے ماہر ناصر سیدی نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ یہ اعلان مملکت کے منصوبوں میں ایک بڑا اضافہ ہے۔ سعودی عرب نے پی آئی ایف کے زیراہتمام آئندہ پانچ سال کے اقتصادی منصوبے کے اعلان کے ساتھ ویژن 2030 کی حکمت عملی کی بلندی پر قدم رکھا ہے۔‘
پی آئی ایف نے اگلے پانچ سالوں میں ہر سال 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی رقم ہے اور مملکت کی جی ڈی پی کے پانچ فیصد کے برابر ہے۔
اس کے علاوہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ وہ ان کمپنیوں کے ذریعے جن میں اس کے حصص ہیں، تیل پر انحصار نہ کرنے والی جی ڈی پی میں 320 ارب ڈالر شامل کرے گی اور 2025 کے آخر تک مملکت میں 18 لاکھ نوکریاں پیدا کرے گی، جن کی اشد ضرورت ہے۔

شیئر: