Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کا عید پر جنگ بندی کا اعلان، افغان حکومت کا خیرمقدم

افغانستان میں حالیہ دنوں شدت پسندی کے واقعات میں اضافے ہوا ہے: فوٹو اے ایف پی
افغان طالبان نے عید الفطر کے موقعے پر بدھ سے تین دن کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ 
امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر کو افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے جنگجو جنگ بندی کے دوران اپنی تمام کارروائیاں روک دیں گے۔
افغان ترجمان سہیل شاہین کے مطابق کارروائیوں روکنے کا مقصداپنے مخالفین کو پرامن اور محفوظ ماحول مہیا کرنا ہے تاکہ وہ ذہنی سکون کے ساتھ خوشیوں کا تہوار منا سکیں۔‘
دوسری جانب افغانستان کے صدر اشرف غنی نے حکومتی فورسز کو حکم دیا ہے کہ وہ طالبان کی جانب سے تین روزہ جنگ بندی کی پیشکش کے جواب میں ویسا ہی طرز عمل اختیار کریں۔
 بیان صدارتی محل سے طالبان کی جانب سے عید کے دنوں میں جنگ بندی کی پیشکش کے بعد جاری ہوا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اشرف غنی کی جانب سے فورسز کو کہا گیا ہے کہ وہ بھی اس جنگ بندی کی پابندی کریں جو قبل ازیں پیر کے روز ہی طالبان کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا۔
انہوں نے اس امر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ  باغی جنگ کے خاتمے کے لیے مکمل طور پر سیز فائر کا اعلان کریں۔
افغان طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب ملک میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ 
پیر کو اس اعلان سے چند گھنٹے پہلے جنوبی صوبہ زابل میں سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے کے نتیجے میں مسافر بس میں سوار 12 افراد ہلاک اور 24 زخمی ہو گئے ہیں۔ 
دو دن پہلے سنیچر کو دارالحکومت کابل میں لڑکیوں کے سکول پر بم حملے میں کم از کم 60 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد طالبات کی تھی جن کی عمریں 11 سے 15 برس کے درمیان تھیں۔
افغان طالبان نے اس حملے کی مذمت اور ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ اس علاقے میں شدت پسند تنظیم داعش  اس سے پہلے شدت پسندی کے متعدد واقعات کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے لیکن تاحال اس واقعے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔

شیئر: