Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشیدگی کے خاتمے کی عالمی اپیلیں مگر اسرائیلی کارروائیاں جاری

عالمی برادری کی جانب سے اسرائیل کی سکیورٹی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے کے مطالبے کے باوجود یروشلم میں جھڑپیں جاری ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی  کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان منگل کو ہونے والے حملوں کے تبادلے میں غزہ میں 22 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔
صحت سے متعلقہ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کی  پٹی جہاں ناکہ بندی کی گئی ہے، میں  ہلاک ہونے والوں میں نو بچے بھی شامل ہیں جبکہ 106 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کی دفاعی فورسز کے ترجمان جوناتھن کونریکس کا کہنا ہے کہ ’فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیل کی طرف 200 راکٹ داغے گئے جن میں سے 90 فیصد کو اس کے ’آئرن ڈوم میزائل ڈیفنس سسٹم‘ نے روک لیا۔ کم سے کم چھ اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔
کونریکس نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل نے فائٹر جیٹ طیاروں سے 130 حملے کیے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے عسکری اہداف کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں حماس سے 15 کمانڈر ہلاک ہوئے۔
منگل کو محصور ساحلی علاقے سے مزید راکٹ داغے گئے کیونکہ حماس کی قسام بریگیڈ نے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی اسرائیلی شہر اشکیلن کو جہنم میں بدل دے گا۔
جوناتھن کونریکس نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کو یہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ اس کے حملوں سے غزہ کے شہری متاثر ہوئے ہیں یا وہاں ہونے والی ہلاکتیں فلسطینی راکٹوں کے غلط فائر کیے جانے سے ہوئی ہیں۔

کونریکس نے بتایا کہ اسرائیل نے فائٹر جیٹ طیاروں سے 130 حملے کیے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے عسکری اہداف کو نشانہ بنایا (فوٹو: روئٹرز)

عرب نیوز کے مطابق جمعے کو امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ’واشنگٹن کو یروشلم میں جاری محاز آرئیوں پر شدید تشویش ہے۔‘
امریکی نیوز ویب سائٹ ایکسیوس نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے اسرائیل کو پیر کے روز روشلم کے کچھ حصوں پر قبضے کی سالگرہ کے دن جشن کی قریبات سے روکا تھا تاکہ شہر میں مزید کشیدگی کو بڑھاوا نہ ملے تاہم اسرائیل نے یہ تجویز ٹھکرا دی تھی۔
فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹیو کمیٹی کی سابق ممبر حنان عشراوی نے امریکہ اور یورپی یونین کو چینلج کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف کارروائیوں سے روکنے کے لیے ’اپنے الفاظ پر عمل پیرا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے یہ ’جرم‘ ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’امریکیوں کو اپنی بات پر عمل کروانے کے لیے سیاسی اور معاشی طاقت استعمال کرنی چاہیے۔ مذہبی آزادی کو یقینی بنانا کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں ہے۔‘
عشراوی کہتی ہیں کہ ’یہ وہ زبان ہے جو اسرائیلی سمجھیں گے: اگر انہیں نوازا گیا تو کچھ بھی نہیں ہوگا۔ یہ بائیڈن انتظامیہ کے لیے ایک امتحان ہے، امریکیوں کو یہ کہنا ہوگا کہ اب بہت ہو چکا ہے۔‘

حنان عشراوی کا کہنا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے یہ ’جرم‘ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

حماس نے یروشلم میں فلسطینوں کے ساتھ پرتشدد کارروائیوں کا بدلہ لینے کے لیے پیر کے روز غزہ کی پٹی سے یروشلم اور جنوبی اسرائیل پر درجنوں راکٹ فائر کیے ہیں۔
پیر کو اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے کیے۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی بدترین جوابی کارروائی میں کم ازکم 20 فلسطینی ہلاک ہوگئے ہیں جس میں نو بچے شامل ہیں۔
روئٹرز کے مطابق حماس کی جانب سے اسرائیل کو دیے جانے والے الٹی میٹم کا وقت ختم ہوتے ہی یروشلم میں سائرن کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
غزہ پر کنٹرول رکھنے والے گروپ حماس نے اسرائیل کو الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ الاقصیٰ اور یروشلم سے شام چھ بجے تک اپنی فوجیں نکالے۔

شیئر: