Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سی این این کے صحافی سے اسرائیلی فوجیوں کی بدسلوکی

فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے صحافی کو گھیر رکھا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر، مارک سٹون)
اسرائیلی فوجیوں نے امریکی نیوز چینل سی این این سے تعلق رکھنے والے صحافی کو برے سلوک کا نشانہ بناتے ہوئے دھکے دیے۔
عرب نیوز کے مطابق سوشل میڈیا کے ایک کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سی این این سے وابستہ بین ویڈیمین نامی سینیئر صحافی کو فوجیوں نے گھیر رکھا ہے اور دھکیلا جا رہا ہے۔ ویڈیمین جو شام اور غزہ سے 2014 میں رپورٹنگ کر چکے ہیں، کو دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ مایوسی کے عالم میں چلتے ہوئے اپنے ہاتھ کو دیکھ رہے ہیں، جو ممکن ہے واقعے کے دوران زخمی ہو گیا ہو۔
اس ویڈیو کو سکائی نیوز کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے مارک سٹون نے ٹویٹ کیا، جو خطے سے اپنے چینل کے لیے رپورٹنگ کرتے رہے ہیں۔ اسی کلپ میں ایک اور صحافی کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جن کو ایک فوجی متشدد انداز میں آگے دھکیل رہا ہے۔

 

سکائی نیوز کے رپورٹر نے نشاندہی کی کہ اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے اپنایا جانے والا طرزعمل کوئی واحد واقعہ نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج کے ساتھ بات کرنے سے قبل وہ کہتے ہیں ’ہمارے ساتھ پورا ہفتہ یہی ہوتا رہا ہے۔‘ انہوں نے لکھا ’آج میں ایک پولیس اہلکار کے پاس سے گزرا، میں مسکرا کر ہیلو کہا، جس کے جواب میں انہوں نے انتہائی نامناسب زبان استعمال کی۔‘
ایک اور ٹویٹ میں سٹون کہتے ہیں کہ ’میں نے آج اسرائیلی فوجیوں، پولیس کی جانب سے غیر ضروری اور اشتعال انگیزی کے کافی واقعات دیکھے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’ دمشق گیٹ پر (فلسطینیوں کے پرامن گروپ پر گرینیڈز پھینکے گئے) اور شیخ جراح میں فلسطینیوں کے گھروں پانی برسایا گیا اور بیت المقدس میں بے تحاشا آنسو گیس استعمال کی گئی۔‘
منگل کے روز اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان فضائی حملوں اور راکٹس فائر کیے جانے کا سلسلہ جاری رہا جن میں مزید ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے کے کئی مقامات پر اسرائیلی فوجیوں اور اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
سنیچر کو اسرائیل کے فضائی حملے میں غزہ میں ایک عمارت تباہ ہوئی جہاں اے پی اور دوسرے میڈیا آؤٹ لٹس کے دفاتر تھے۔
عمارت کو حملے سے قبل خالی کرا لیا گیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے پیر کے روز کہا کہ انہیں ابھی تک کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا کہ حماس عمارت سے کارروائیاں کر رہی تھی۔
بلڈنگ تباہ ہونے پر اے پی کے پریذیڈنٹ اور سی ای او گیری پروٹ کا کہنا تھا کہ ’آج جو کچھ ہوا ہے اس سے عیاں ہے کہ دنیا بہت کم جان پائے گی کہ غزہ میں کیا ہو رہا ہے۔‘

شیئر: