Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چوہدری نثارحلف نہ اٹھا سکے، ’عمران خان سب کو ساتھ لے کر چلیں‘

چوہدری نثار نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ٹھنڈا کرکے کھائیں اور سب کو ساتھ لے کر چلیں۔‘
پیر کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سابق رہنما چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ’میں کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں ہوں۔‘
حلف نہ اٹھانے پر ان کا کہنا تھا کہ ہر چیز طے تھی، لیکن انہیں کہا گیا کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی غیر موجودگی میں حلف نہیں اٹھایا جا سکتا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ ’تین ماہ پہلے الیکشن کمیشن اور اسمبلی کو حلف کے لیے لکھ کر بھیجا۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے بغیر حلف نہ لینے کی بات غلط ہے۔ اب کیا کرنا ہے یہ واپس جا کر فیصلہ کریں گے۔ کل یا پرسوں عدالت میں جائیں گے۔‘
وزیراعظم عمران خان سے دوستی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کے اور بھی بہت دوست ہیں جو ان کو مشورے دیتے رہتے ہیں، لیکن میں عمران خان کو کہتا ہوں کہ ٹھنڈا کر کے کھائیں۔ حکمران کو سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک میں انتشار کی کوئی جگہ نہیں اس وقت افہام و تفہیم کی ضرورت ہے۔ ملک کو مفاہمت کی ضرورت ہے۔‘
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ‘حلف لینے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ ایک سیاسی پیش رفت ہوئی۔ حکومت ایک خود ساختہ آرڈینیس لانے کی کوشش میں ہے جس میں یہ چاہتے ہیں کہ ممبرز کی ڈس کوالیفکیشن ہو۔ میرٹ پر ہو تو ٹھیک مگر رات کے اندھیرے میں ایسا آرڈینیس آئے تو اعتراض ہے۔‘

خیال رہے کہ تحریک انصاف کی رکن اسمبلی ثانیہ کامران نے گزشتہ برس جب حلف اٹھایا تو اس وقت بھی پینل آف چیئرمین نے ان کا حلف لیا تھا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

ان سے پوچھا گیا کہ آپ کا قائد کون ہے؟ نواز شریف، شہباز شریف یا مریم نواز جس پر ان کا کہنا تھا کہ ’آپ کیوں میرا قائد بنانے پر بضد ہیں۔ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔‘
اس سے پہلے چوہدری نثار حلف لینے کے لیے پنجاب اسمبلی پہنچے تو وہ سیدھا سیکرٹری اسمبلی کے آفس میں گئے جہاں سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی نے انہیں بتایا کہ ’آج اجلاس پینل آف۔ چیئرمین چلا رہے ہیں اس لیے ان کا حلف نہیں ہو سکتا۔‘
یاد رہے کہ اسمبلی کی کاروائی میں پینل آف چیئرمین کی اصطلاح ان اسمبلی ممبران کے لیے استعمال ہوتی ہے جو اسمبلی رولز کے مطابق سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی غیر موجودگی میں اجلاس کی کاروائی چلاتے ہیں۔ اور یہ فہرست نئی اسمبلی جے وجود کے آنے کے وقت ہی ترتیب دے دی جاتی ہے تاکہ کسی بھی مجبوری کی صورت میں اگر سپیکر نہ ہوں تو ڈپٹی سپیکر اور اگر وہ بھی نہ ہوں تو اس فہرست میں درج دیگر اراکین اسمبلی یہ فریضہ سر انجام دیتے ہیں۔
چوہدری نثار جب حلف لینے آئے تو پینل آف چیئرمین میاں شفیع اجلاس کی کاروائی چلا رہے تھے۔ جب انہیں اسمبلی سیکرٹریٹ کو حلف نہیں اٹھانے دیا گیا تو اس کے بعد وہ اسمبلی کے باہر آئے تو ان کا کہنا تھا ’میں نے احتجاجاً حلف نہیں اٹھایا تھا کیونکہ قومی اسمبلی کی سیٹ سے مجھے ہروایا گیا۔ اب یہ نیشنل صوبائی اور سینیٹ میں حلف برداری کےلئے آرڈیننس لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ’میں کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں ہوں۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر)

خیال رہے کہ تحریک انصاف کی رکن اسمبلی ثانیہ کامران نے گزشتہ برس جب حلف اٹھایا تو اس وقت بھی پینل آف چیئرمین نے ان کا حلف لیا تھا۔
سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ’ہم نے چوہدری نثار سے دو دن کا وقت لیا ہے۔ کیونکہ ان کے حلف نہ لینے کے خلاف مختلف عدالتوں میں مقدمات بھی چل رہے ہیں ۔ ہم چھان بین کرنا چاہ رہے ہیں کہ کسی عدالت نے ان کی بابت سٹے آرڈر تو نہیں جاری کیا۔ اگر صورت میں حلف لے لیا جاتا تو توہین عدالت بھی ہو سکتی تھی۔ ریکارڈ چیک کر کے انہیں حلف کے لیے بلا لیا جائے گا۔‘ تاہم چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ وہ ایک دو روز میں بتائیں گے کہ انہیں حلف کیوں نہیں لینے دیا گیا ۔

شیئر: