Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب حکومت کے ہونہار طلبہ کے لیپ ٹاپ ’اب پٹواریوں کو ملیں گے‘

تحریک انصاف نے پنجاب اور وفاقی سطح پر لیپ ٹاپ سکیم بند کر دی تھی (فوٹو: شہباز شریف لیپ ٹاپ سکیم فیسبک)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے ان لیپ ٹاپس کو محکمہ مال کو دینے کا فیصلہ کیا ہے جو ہونہار طلبہ کو دینے کےلیے خریدے گئے تھے۔
اردو نیوز کا حاصل دستاویزات کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔ 
وزیر اعلی کی جانب سے منظوری کے بعد اس فیصلے کی توثیق پنجاب اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ نے بھی کر دی ہے۔
اردو نیوز کو موصول فنانس کمیٹی کے میٹنگ آف منٹس کے مطابق لیپ ٹاپ تقسیم کا ایجنڈا کارروائی میں سولہویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔ 
سیکریٹری ہائر ایجوکیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ ’پنجاب میں سال 12-2011 سے ذہین طلبہ کو لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا اور یہ تقسیم چار مراحل میں ہونا تھی۔
انہوں نے بتایا کہ آخری مرحلہ مالی سال 17-2016 اور 18-2017 میں آگیا جب مجموعی طور پر ایک لاکھ 16  ہزار 274 لیپ ٹاپ خریدے گئے جن میں سے میرٹ پر ایک لاکھ پانچ ہزار 982 لیپ ٹاپ طلبہ میں تقسیم کر دیے گئے۔
’البتہ دس ہزار سے زائد لیپ ٹاپ تقسیم نہ کیے جا سکے اور یہ اس وقت سے محکمہ ہائر ایجوکیشن میں پڑے ہوئے ہیں۔‘
اجلاس میں فنانس کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ تقسیم نہ ہوسکنے والے لیپ ٹاپ کے ذریعے پسماندہ علاقوں کے کالجز کی کمپیوٹر لیبز اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کی منظوری وزیر اعلی پنجاب نے دے دی۔

فیصلہ کیا گیا کہ یہ دس ہزار لیپ ٹاپ تعلیم میں پیچھے رہ جانے والے دس اضلاع کے تعلیمی اداروں کو تقسیم کیے جائیں گے تاہم اسی دوران محکمہ ریوینیو نے بورڈ آف ریوینیو کے ذریعے یہ لیپ ٹاپ مانگ لیے۔
میٹنگ آف منٹس کے مطابق سیکریٹری ہائر ایجوکیشن نے بتایا کہ ’حال ہی میں بورڈ آف ریوینیو کی جانب سے ایک ریفرنس وزیراعلی پنجاب کو بھجوایا گیا جس میں کہا گیا کہ آٹھ ہزار لیپ ٹاپ جو ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے پاس پڑے ہیں وہ دیہی مراکز مال کو دیے جائیں۔‘
وزیراعلی پنجاب نے یہ ریفرنس منظور کرلیا ہے اور آٹھ ہزار لیپ ٹاپ محکمہ مال کے دیہی سینٹرز کو دینے کا حکم دیا ہے جبکہ باقی دو ہزار سے زائد لیپ ٹاپ محکمہ ہائر ایجوکیشن استعمال کر سکے گا۔‘
میٹنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس ضمن میں نئی سمری وزیر اعلی پنجاب کو بھیجی جا چکی ہے جس میں پہلے سے جاری احکامات کو ختم کرنے کی درخواست کی گئی ہے جو 10 پسماندہ اضلاع میں کالجز میں لیپ ٹاپس دیے جانے سے متعلق تھی۔ 
اس حوالے سے اردو نیوز نے وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ ان کے دفتر نے بھی اردو نیوز کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔ 

سیکریٹری ہائر ایجوکیشن نے  بتایا کہ ’پنجاب میں سال 12-2011 سے ذہین طلبہ کو لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا (فوٹو بشکریہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد)

اسی طرح اردو نیوز نے اس حوالے سے وزیر اعلی پنجاب اور پنجاب حکومت سے موقف لینے کے لیے ترجمان پنجاب حکومت مسرت چیمہ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے ابھی اس معاملے پرکچھ علم نہیں پہلے پتا کروں گی کہ ہوا کیا ہے اس کے بعد اس حوالے سے کوئی بیان دوں گی۔‘
پنجاب حکومت نے حال میں پٹواریوں کو دوبارہ نظام میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے پہلے کمپیوٹرائزڈ نظام کی فعالی کے بعد پٹواری کی پوسٹ ختم ہو کررہ گئی تھی۔
لیکن اس کی وجہ سے محکمہ مال میں نچلی سطح پر کئی طرح کے مسائل دیکھنے کو آئے جس کے بعد اب دوبارہ پٹواریوں کو محکمہ مال کے دیہی مراکز میں ضم کیا جائے گا اور ان کی کمپیوٹر ٹریننگ بھی کروائی جائے گی۔
محکمہ مال نے یہ لیپ ٹاپ اسی غرض سے حکومت سے مانگے ہیں۔

سیکریٹری ہائر ایجوکیشن نے بتایا کہ محکمہ ریوینیو نے بورڈ آف ریوینیو کے ذریعے لیپ ٹاپ مانگ لیے ہیں (فوٹو:شہباز شریف لیپ ٹاپ سکیم فیس بک)

سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے 2011 میں جب لیپ ٹاپ سکیم شروع کی تو اس وقت اپوزیشن جماعت تحریک انصاف نے اس پر تنقید کی تھی۔
بعد ازاں خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف نے لیپ ٹاپ سکیم متعارف کرائی جبکہ 2018 میں حکومت میں آنے کے بعد پنجاب اور وفاقی سطح پر لیپ ٹاپ سکیم بند کر دی گئی یہی وجہ ہے کہ دس ہزار لیپ ٹاپ تقسیم ہونے سے رہ گئے۔ 

شیئر: