Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نابینا چینی نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرلی، ’ذہن مضبوط تو آپ ہر کام کر سکتے ہیں‘

ژانگ ہانگ کی 21 برس کی عمر میں بینائی چلی گئی (فوٹو اے ایف پی)
چین کے نابینا کوہ پیما ژانگ ہانگ نے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کر لیا ہے جس کے بعد وہ دنیا کی سب سے اونچی چوٹی کو سر کرنے والے ایشیا کے پہلے اور دنیا کے تیسرے شخص بن گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے  روئٹرز کو بتایا کہ 46 سالہ ژانگ ہانگ نے یہ مہم نیپال کی طرف سے مکمل کی۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ معذور ہیں، آپ نابینا ہیں یا آپ کے ہاتھ پاؤں نہیں ہیں۔ اگر آپ کے پاس مضبوط دماغ ہے تو ان چیزوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آپ ہر وہ کام کر سکتے ہیں جس کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ آپ نہیں کر سکتے۔‘
ژانگ ہانگ نے تین گائیڈز کی مدد سے آٹھ ہزار 849 میٹر بلند  ماؤنٹ ایورسٹ کو 24 مئی کو سر کیا اور 27 مئی کو بیس کیمپ میں واپس پہنچے۔
جنوب مغربی چین میں پیدا ہونے والے ژانگ ہانگ کی 21 برس کی عمر میں ’گلوکوما‘ کی بیماری کے باعث بینائی چلی گئی تھی۔
وہ ایک نابینا شخص ایرک ویہنمائر سے متاثر تھے جنہوں نے 2001 میں مونٹ ایورسٹ سر کی تھی، اور ان کے دوست گائیڈ چیانگ زی کے ساتھ ٹریننگ شروع کر دی تھی۔
کورونا کی وبا کی وجہ سے بند کرنے کے بعد نیپال نے رواں برس اپریل میں ماؤنٹ ایورسٹ  کو غیر ملکیوں کے لیے کھولا تھا۔
ژانگ ہانگ کا کہنا تھا کہ ’میں بہت خوفزدہ تھا کیونکہ مجھے علم نہیں تھا میں کہاں چل رہا ہوں، لہذا بعض اوقات میں گر جاتا تھا۔‘
’لیکن میں سوچتا رہا کہ مجھے ان مشکلات کا سامنا کرنا ہے اور یہ کوہ پیمائی کا ایک حصہ ہے۔ مشکلات اور خطرے ہوسکتے ہیں اور یہی کوہ پیمائی ہے۔‘

شیئر: