Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی ویکسین کا معاملہ سعودی حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے: بلال اکبر

وزارت صحت تمام ضوابط پر عمل کرکے کوئی فیصلہ کرے گی۔(فوٹو اردونیوز)
سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ بلال اکبر نے کہا ہے کہ’ پاکستان میں لگائی جانے والی چینی ویکسین کا معاملہ سعودی حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے‘۔
’پاکستانی وزارت خارجہ نے سفارتخانے کو ایک خط کے ذریعے اس معاملے کو ٹیک اپ کرنے کی ہدایت کی تھی‘۔
اتوار کو جدہ قونصلیٹ میں اردو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سعودی حکام نے بتایا ہے کہ ’انہیں معاملے کا علم ہے چینی ویکسین صرف پاکستان میں نہیں امارات میں بھی لگائی گئی ہے‘۔
’سعودی حکومت کا ایک طریقہ کار ہے۔ وزارت صحت تمام ضوابط پر عمل کرکے کوئی فیصلہ کرے گی‘۔
سفیر پاکستان کے مطابق ’سعودی عرب کے متعلقہ حکام چینی ویکسین کے پروسیجر کے بارے میں ڈیٹا اکھٹا کر رہے ہیں۔ سعودی حکام اس کے لیے چین بھی گئے ہیں۔ ویکسین کے اثرات کے حوالے سے اطمینان کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا‘۔
انہوں نے بتایا ’سعودی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’یورپ میں ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے پہلے ویکسین کے پروسیجر تک رسائی دی تھی اور ہم نے اطمینان حاصل کا تھا۔ چین نےاب یہ سہولت دی ہے اور اس پر کام ہو رہا ہے‘۔
بلال اکبر کا کہنا تھا کہ ’اگلے چند دنوں یا ہفتوں میں اس بارے میں کوئی پیش رفت سامنے آئے گی‘۔
سفیر پاکستان نے تجویز دی کہ ’سعودی میڈیا خاص طور پر سوشل میڈیا میں آگہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں کورونا کی صورتحال کی صحیح تصویر پیش کرنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا  کہ پاکستان میں تیزی سے حالات معمول کی طرف آرہے ہیں جبکہ دیگر ممالک میں صورتحال بری ہے۔ 
اس سوال پر کہ کہا جا رہا ہے پاکستان میں ٹیسٹ کم ہو رہے ہیں اس لیے زیادہ کیسز سامنے نہیں آرہے۔

ہمارے ہسپتالوں میں وہ صورتحال نہیں جو دیگرممالک میں ہے۔(فوٹو اردونیوز)

سفیر پاکستان کا کہنا تھا کہ’ سنگین کیسز اور اموات چھپ نہیں سکتیں۔ کورونا کے مریض اگر بڑی تعداد میں نازک حالت میں ہوں تو انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا جاتا ہے۔ ہمارے ہسپتالوں میں وہ صورتحال نہیں جو دیگرممالک میں ہے۔‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ’حالات جلد احتیاطی تدابیر کے ساتھ معمول پرآنے لگیں گے‘۔
اس سوال پر کہ جو لوگ ویکسین لگوا کر سعوی عرب سے چھٹیوں پر پاکستان گئے ہیں ان کی واپسی کے کیا امکانا ت ہیں۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ ’ایسے افراد کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ سعودی حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائیں گے وہ  پاکستانی جو یہاں سے کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لگوا کرگئے ہیں ،جتنے بھی لوگ ہوئے انہیں بلوائیں گے‘۔
یاد رہے کہ سعودی حکومت سمیت کئی ممالک نے مسافروں کے لیے داخلے کے لیے کورونا ویکسین لگوانے کی شرط عائد کر رکھی ہے۔ سعودی عرب  نے اب تک جن ویکسین کی منظوری دی ہے اس میں چینی ویکسین شامل نہیں ہے۔
 پاکستان میں چینی کمپنی کی سائینو فارم اور اسٹرازینیکا ویکسین لگوائی جا رہی یے جبکہ اسٹرا زینیکا فی الوقت 40 سال سے زائد عمر کے افراد کو لگائی جا رہی ہے۔ 
بلال اکبر نے مزید کہا کہ ’اس وقت ڈھائی لاکھ سے زیادہ پاکستانی ورکرز اور ان کی فیملیز مملکت سے باہر ہیں اور وہ پھنسے ہوئے ہیں۔ ان میں اسی ہزار ایسے ہیں جن کے اقامے اور ویزے کے مسائل ہیں‘۔
حج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’جون کے دوسرے ہفتے تک صورتحال واضح ہوگی۔ دیکھتے ہیں پاکستان کو کتنا کوٹہ دیا جاتا ہے ۔اگر پاکستان نے دیے گئے کوٹے کے مطابق عازمین حج کی ویکسینشن کی اور سفر حج کامیابی سے مکمل ہو گیا تو آگے کے لیے بھی راستے کھلیں گے‘۔

شیئر: