Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے بچوں پر بالواسطہ اثرات سے ’نسلی بحران کا خطرہ‘

رپورٹ کے مطابق ’تقریباً 16 کروڑ 80 لاکھ بچے ایک سال سے تعلیم سے دور ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)
بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی این جی او کِڈز رائٹس نے کہا ہے کہ ’کورونا وبا نے عالمی سطح پر بچوں کے حقوق کو بری طرح متاثر کیا ہے اور اگر صورت حال کی بہتری کے لیے کچھ نہ کیا گیا تو نسلی بحران کا خطرہ ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جمعرات کو این جی او کی سالانہ سروے رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ’لاکھوں کی تعداد میں بچوں کو کورونا  کی وجہ سے تعلیم کا سلسلہ روکنا پڑا جس کا ان کی ذہنی و جسمانی صحت پر تادیر اثر پڑے گا۔‘
 اسی این جی او نے بچوں کی سالانہ طور پر درجہ بندی کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔
  سروے میں آئس لینڈ، سوئٹزرلینڈ اور فن لینڈ کو بچوں کے حقوق کے حوالے سے بہترین ممالک قرار دیا گیا ہے جبکہ چاڈ، افغانستان اور سرالیون میں صورت حال بدترین بتائی گئی ہے۔
سروے میں 182 ملکوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔  کڈز رائٹس کے بانی اور چیئرمین مارک ڈولیئرٹ کا کہنا ہے کہ ’بدقسمتی سے وبا کے اثرات ہماری پچھلے سال کی پیشن گوئیوں سے تجاوز کر چکے ہیں۔‘
ڈولیئرٹ کے مطابق ’کورونا وبا نے مریضوں کے علاوہ بچوں کو بری طرح نشانہ بنایا ہے، براہ راست نشانہ نہیں بنایا بلکہ اس وجہ سے کہ دنیا بھر میں حکومتیں مناسب اقدامات کرنے میں ناکام ہوئیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تعلیم کی بحالی اس نسلی المیے سے بچنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔‘
گروپ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’تقریباً 16 کروڑ 80 لاکھ بچے ایک سال سے تعلیم سے دور ہیں جبکہ سکولوں کی بندش کے بعد تین میں سے ایک بچہ فاصلاتی تعلیم حاصل کرنے کے قابل نہیں ہے۔‘
اسی طرح وبا کی وجہ سے معیشت متاثر ہونے کے بعد 142 ملین بچے سامان کی عدم رسائی کا شکار ہوئے جبکہ 370 ملین بچے سکولوں میں ملنے والے کھانے سے محروم ہوئے۔

 رپوٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’وبا کے دوران گھریلو تشدد کے واقعات میں حیرت انگیز اضافہ ہوا جن کا زیادہ تر شکار بچے بنے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

 کڈز رائٹس نے سکولوں کو مفت کھانے کی فراہمی کے حوالے سے مہم چلانے پر فٹ بالر مارکس ریشفورڈ کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔
اسی طرح تعلیم کے لیے قومی ٹی وی چینل استعمال کرنے پر بنگلہ دیش اور سکول کھلے رکھنے کی کوششوں پر بیلجیئم اور سویڈن کو بھی سراہا گیا۔
ادارے کے مطابق 80 ملین ایسے بچے جن کی عمریں ایک سال سے کم ہیں وہ دیگر بیماریوں کی ویکسین سے محروم ہوئے کیونکہ وبا کی وجہ سے پورا ہیلتھ سسٹم متاثر ہو چکا تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’وبا کے دوران گھریلو تشدد کے واقعات میں حیرت انگیز اضافہ ہوا جن کا زیادہ تر شکار بچے بنے۔‘
کڈز رائٹس نے پہلی بار فلسطین کے بچوں کو بھی اپنی فہرست میں شامل کیا ہے اور صحت کی صورت حال کے حوالے سے اس کا نمبر 104 ہے۔
پچھلے برسوں کے دوران ادارے کی جانب سے برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو بچوں کے قانونی تحفظ کے لیے ناکافی اقدامات پر کم سکور دیا تھا تاہم اب برطانیہ اور نیوزی لینڈ بالترتیب 169 ویں اور 168 ویں نمبر پر آگئے ہیں۔
سروے کے لیے اقوام متحدہ کا ڈیٹا استعمال کیا جاتا ہے اور جائزہ لیا جاتا ہے کہ بچوں کے حقوق کے حوالے سے ممالک نے یو این کنونشن پر کس حد تک عمل درآمد کیا۔

شیئر: