Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچوں میں کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں؟

بچوں میں اگر نیشنل ہیلتھ سروس کی بتائی گئی علامات نہ بھی ہوں تو بھی احتیاط کی ضرورت ہے ،فوٹو (اے ایف پی)
ایک تحقیق کے مطابق بچوں میں تھکاوٹ، سر درد اور بخار کو کورونا وائرس کی سب سے عام علامات مانا جاتا ہے لیکن ایسا نہیں کئی بچوں میں یہ علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔
نیشنل ہیلتھ سروس برطانیہ نے بچوں اور بالغوں کے حوالے سے کورونا وائرس کی تین علامات کی نشاندہی کی ہے جس میں ایک تیز بخار دوسرا مسلسل کھانسی اور تیسرا ذائقے اور سونگھنے کی صلاحیت کا کھونا ہے۔
تاہم کورونا وائرس کی علامات کا مطالعہ کرنے والی ایپلی کیشن کے مطابق نئے اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس بچوں میں بڑوں کی نسبت مختلف انداز سے اثر انداز ہوتا ہے۔

 

اس ٹیم کی سربراہی کرنے والے پروفیسر ٹم سپیکٹر جو کہ لندن کنگ کالج میں تعینات ہیں کا کہنا ہے کہ ہمیں لوگوں کو یہ بتانا شروع کرنا ہوگا کہ مختلف عمروں میں وائرس کی علامات کیا ہیں بظاہر جو کھانسی تیز بخار اور سونگھنے یا ذائقے سے جڑی ہیں۔
اس ٹیم کے تازہ ترین نتائج 198 بچوں میں علامتوں کی اطلاع پر مبنی ہیں جن کے کیے گئے 16 ہزار کورونا ٹیسٹوں میں سے مثبت ٹیسٹ آیا تھا۔ ان بچوں میں کئی ایسے بچے تھے جن میں نیشنل ہیلتھ سروس کی بتائی گئی علامات نہیں تھیں۔
مثبت ٹیسٹ والے بچوں میں 55 فیصد کو تھکاوٹ جبکہ 54 فیصد کو سر درد تھا جبکہ نصف تعداد کو بخار تھا۔ گلے میں درد 38 فیصد بچوں کو تھا جبکہ 35 فیصد نے کھانا چھوڑ دیا تھا۔ 15 فیصد کو جلد پر خارش ہوتی تھی اور 13 فیصد کو ڈائریا بھی تھا۔

مثبت ٹیسٹ آنے والے کئی بچوں میں نیشنل ہیلتھ سروس کی بتائی گئی علامات نہیں تھیں (فوٹو: اے ایف پی)

اس کے برعکس مطالعاتی ٹیم نے یہ ریسرچ کی ہے کہ بڑوں میں عام علامات تھکاوٹ، سر درد ، مستقل کھانسی ، گلے میں خراش اور سونگھنے کی صلاحیت کا کھونا ہے۔
ٹم سپیکٹر نے یہ بھی کہا کہ جن بچوں میں کورونا مثبت آیا ان میں نیشنل ہیلتھ سروس کی بتائی گئی علامات کھانسی، سر درد اور بخار جیسی علامات نہیں ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ بچوں میں خارش بھی ایک علامت ہے اور مدافعتی نظام کا تعلق انسان کی عمر سے ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ  وائرس کے خلاف مختلف ردعمل دیتا ہے۔ بچوں میں اگر نیشنل ہیلتھ سروس کی بتائی گئی علامات نہ بھی ہوں تو بھی احتیاط کی ضرورت ہے اور اگر بچے کو بھوک نہ لگے، بجسم ہر خارش ہو رہی ہو تو اس سلسلے میں کسی بے پروائی سے گریز کریں۔
 
 
 

شیئر: