Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی وزیر دفاع کا اشتعال انگیزی کے بجائے امریکہ کے ساتھ نرم لہجہ

اسرائیلی وزیر دفاع نے امریکی سیکرٹری خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر سے بھی ملاقات کی۔ فوٹو اے ایف پی
اسرائیل کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ امریکہ کی ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بحال کرنے کی کوششوں کے دوران اسرائیل بھی تمام معاملے میں شامل رہے گا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز نے دورہ امریکہ کے دوران جمعرات کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام اور اس کے دیگر اقدامات اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ کے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر اسرائیل کی حکومت کو ہمیشہ سے اختلاف رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز نے اپنے امریکی ہم منصب لائڈ آسٹن سے ملاقات سے پہلے صحافیوں سے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو روکنا اسرائیل، امریکہ اور دیگر ممالک کی مشترکہ سٹراٹیجک ضرورت ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع ایسے موقع پر امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں جب اسرائیل کی اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم نیتن یاہو کے بارہ سالہ اقتدار کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ 
وزیراعظم نیتن یاہو کے برعکس اسرائیلی وزیر دفاع نے دورہ امریکہ کے دوران ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بحال کرنے کی کوششوں اور معاشی پابندیوں میں ممکنہ نرمی پر صدر جو بائیڈن کی حکومت پر کھل کر تنقید نہیں کی۔
پینٹاگون میں امریکی سیکرٹری دفاع کے ساتھ مذاکرات میں بینی گانٹز نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ بات چیت اس یقین دہانی کے لیے انتہائی اہم ہے کہ کوئی بھی جوہری معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے دور رکھنے کا ہدف پورا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ خطرے کی نوعیت کو سامنے رکھتے ہوئے اسرائیل اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت کو ہمیشہ یقینی بنائے گا۔

اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ ہے۔ فوٹو اے ایف پی

وزیر دفاع بینی گانٹز کا کہنا تھا کہ میڈیا پر اشتعال انگیز انداز کے بجائے اسرئیل یہ اہم سٹراٹیجک ڈائیلاگ صرف ذاتی بحث مباحثوں میں ہی جاری رکھے گا۔
انہوں نے بند دروازوں کے پیچھے کھل کر بات چیت کرنے پر زور دیا۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے دور حکومت میں سنہ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کو اسرائیلی وزیراعظم غیر فعال کرنے میں سرگرم رہے ہیں۔
امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نیتن یاہو نے جوہری معاہدے کو ’بری ڈیل‘ قرار دیا تھا۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر معاہ ختم کر کہ ایران پر معاشی پابندیاں دوبارہ عائد کر دی تھیں۔
نیتن یاہو نے معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ معاہدہ ایران کے لیے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی راہ ہموار کرتا ہے جنہیں بین الاقوامی سطح پر بھی قانونی حیثیت حاصل ہوگی۔
جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن کے خیال میں ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے معاہدے کی بحالی سب سے بہترین راستہ ہے۔
دورہ امریکہ کے دوران اسرائیلی وزیر دفاع نے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون اور سیکرٹری خارجہ اینٹونی بلنکن سے بھی ملاقات کی۔

امریکہ نے اسرائیلی دفاعی نظام آئرن ڈوم کی حمایت کیی مکمل یقین دہانی کرائی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

بینی گانٹز نے فلسطین کے حوالے سے کہا کہ سفارتی طریقے کے ذرریعے جارحیت کو ختم کرنے  کے لیے اسرائیلی انتظامیہ مکمل منصوبہ پیش کرے گی تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں دیں۔
بینی گانٹز کے دورہ امریکہ کا مقصد ممکنہ طور پر اسرائیل کے دفاعی نظام آئرن ڈوم کے لیے فنڈنگ حاصل کرنا ہے۔ اس نظام کے ذریعے اسرائیل کو حماس کی جانب سے کیے جانے والے میزائل حملوں کو ناکارہ بنانے میں کامیاب حاصل ہوتی رہی ہے۔
امریکہ نے اس حوالے سے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔ تاہم امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے کہا تھا کہ صدر جو بائیدن نے اسرائیلی دفاعی نظام کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے جس کے ذریعے متعدد جانیں بچ سکی ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل کی دفاعی صلاحییت اور عسکری برتری کو یقینی بنانے کے لیے امریکہ پرعزم ہے۔
امریکی سیکرٹری خارجہ نے اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز سے ملاقات سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ نے اسرائیل کی سیکیورٹی کے علاوہ غزہ میں امداد اور لڑائی میں تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر کے معاملے پر بھی بینی گانٹز سے بات چیت کی ہے۔

شیئر: