Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کی تعمیر نو کے لیے تیزی لائی جائے، مصری صدر کی ہدایت

غزہ میں 17 ہزار رہائشی اور تجارتی یونٹس کو نقصان یا تباہ کردیا گیا۔( فوٹو روئٹرز)
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے غزہ کے تباہ شدہ علاقے کی تعمیر نو کے لیے حکام کو غزہ تک سامان کی فراہمی میں تیزی لانے کا حکم دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ ہدایات فلسطینی صدر محمود عباس کی درخواست اور مصر کے خفیہ ادارے کے سربراہ عباس کامل اور فلسطینی وزرا کے مابین ملاقات میں دی گئی ہیں۔
غزہ کی پبلک ورکس اینڈ ہاؤسنگ وزارت کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر 11 روزہ بمباری کے دوران تقریباً 17 ہزار رہائشی اور تجارتی یونٹس کو نقصان پہنچا یا یا تباہ کردیا گیا۔
مصر کے صدرعبدالفتاح السیسی نے حکام کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ اسرائیل اور حماس کے مابین قیدیوں اور لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ’کوششیں جاری رکھیں‘ اور ’ملاقاتیں کریں۔‘
اس سے قبل مصری صدر نے کہا تھا کہ ان کا ملک حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کو برقرار رکھنے اور امریکہ کی سربراہی میں بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ تعاون میں امن عمل کی واپسی کی راہ ہموار کرنے کے لیے ’سخت محنت کر رہا ہے۔‘
مشرق وسطی نیوز ایجنسی کے مطابق فلسطینی وزرا محمود عباس کی ہدایت کے بعد غزہ کی تعمیر نو کے عمل کو مربوط کرنے کے لیے آئندہ ہفتے قاہرہ پہنچیں گے۔
 فلسطینی صدر محمود عباس نے وزرا کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے سلسلے میں عبدالفتاح السیسی کے اقدامات پرعمل درآمد کے لیے مصر کے ساتھ ’مکمل تعاون‘ کریں۔
اس سے قبل مصر کے خفیہ ادارے کے سربراہ عباس کامل نے حماس کی قیادت سے ملاقات کے بعد جنگ بندی کی یقین دہانی اور فلسطین کی تعمیر نو سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کے لیے فلسطین کے دھڑوں سے بھی ملاقات کی۔
عباس کامل بطور اعلیٰ مصری حکومتی عہدیدار، غزہ کا دورہ ایسے وقت میں کر رہے ہیں جب غزہ اور حماس کے حوالے سے حکومتی بیانیہ تبدیل ہوا ہے جو جنگ اور 21 مئی کو کی جانے والی جنگ بندی کا نتیجہ ہے۔
مصر ایک لمبے عرصے کے لیے ایسی جنگ بندی کا معاہدہ چاہتا ہے جو سکیورٹی اور استحکام کے ساتھ ساتھ تعمیر نو کے لیے بھی راہ ہموار کرنے کی ضمانت دے۔
ملاقات میں حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں غزہ میں ہونے والی آخری لڑائی سے پہلے کچھ پیش رفت دیکھی گئی تھی۔
 حماس کے سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحیی نے عباس کامل سے ملاقات کے بعد کہا کہ ’یہ کوئی راز کی بات تو نہیں ہے کہ آخری لڑائی سے پہلے قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر پیش رفت ہوئی تھی لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اسرائیل کسی نئے معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہے۔‘
عباس کامل نے اپنے دورے کے آغاز میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو سے بھی ملاقات کی تھی۔
 

شیئر: