Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرانے پاکبانوں نے واپسی کی تیاریاں شروع کردیں

 
کئی عشروں سے قیام کے باعث رسم و رواج، تعلیم، زبان، بودوباش سب کچھ سعودی ہوگئی، پاکستان میں نہ پلاٹ، نہ گھر نہ کاروبار، آسان شرائط پر قرضے ، روزگار اور رہائشی اسکیمیں ناگزیر
 
مدینہ منورہ (یوسف بلوچ) سعودی عرب میں کئی عشروں سے مقیم پاکستانیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مملکت سے واپسی کی صورت میں انہیں سہولتیں فراہم کی جائیں۔ سعودی عرب میں بڑی تعداد میں مقیم کمیونٹیوں میں پاکستانی شمار کئے جاتے ہیں۔ ان میں بہت سارے ایسے ہیں جنہوں نے سعودی عرب کو اپنا وطن بنالیا ہے۔ انہیں پاکستان کی بابت کچھ نہیں معلوم، تعلیم، رسم و رواج، زبان، بودوباش ہر لحاظ سے سعودی طرز معاشرت اختیار کئے ہوئے ہیں۔ کئی عشروں سے رہ رہے ہیں۔ انکی کئی نسلیں یہیں پیدا ہوئیں ، پلی بڑھیں۔ پاکستان میں ان کی نہ تو جائداد ہے نہ ہی کاروبار۔ مملکت کو اپنا وطن سمجھنے والے پاکستانی واپسی کے حوالے سے خدشات کا شکار ہیں۔ وہ سعودی عرب کو اب تک اپنا وطن سمجھے ہوئے ہیں۔ کوئی اور جگہ نہیں وطن کی صورت میں نظر ہی نہیں آرہی۔سعودی اخبارات میں شائع ہونے والی اس خبر نے پاکبانوں میں ہلچل پیدا کررکھی ہے جس میں بتایا گیاتھا کہ سعودی مجلس شوریٰ اپنے یہاں بس جانے والے 50لاکھ تارکین وطن کو وطن واپس بھجوانے کے فیصلے پر بحث کرنے والی ہے۔ علاوہ ازیں ہر غیر ملکی سے اسکے ہمراہ رہنے والے اہل و عیال پر فی کس 100ریال فیس نے بھی تشویش پیدا کررکھی ہے۔ اردونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے احمد غلام نے کہا کہ وہ 40برس قبل مملکت آئے تھے۔ اپنے اہل و عیال کے ساتھ یہیں کے ہوکر رہ گئے ہیں۔ پاکستان واپسی کا خوف طاری ہے۔ میرے پاس پاکستان میں نہ تو پلاٹ ہے نہ ہی گھر ہے۔ واپسی انجانے مستقبل کے خدشات پیدا کررہی ہے۔ مملکت میں ایسے بہت سارے پاکستانی ہیں جن کے پاس ملک میں کچھ بھی نہیں۔ شہزاد اکرم نے کہا کہ وہ25برس قبل روزگار کے سلسلے میں آئے تھے۔ مملکت کو اپنا وطن سمجھے ہوئے ہیں۔اس وقت سے اب تک صرف 2مرتبہ ہی پاکستان جانا ہوا۔ پاکستان میں میرے پاس کچھ بھی نہیں۔ میں وزیراعظم نواز شریف کی زیرر قیادت حکومت پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ وطن واپس جانے والے پاکستانیوں کو پلاٹس فراہم کریں تاکہ وہ پروقار زندگی گزار سکیں۔ زاہد نعیم نے مذکورہ باتوں کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ ایسے پاکستانیوں کو اگر ملک کے مختلف صوبوں میں پلاٹس فراہم نہ کئے گئے تو وہ بیحد مشکل میں آجائیں گے۔ مصطفی یوسف نے کہا کہ حکومت پاکستان کو ایسے ہموطنوں کی مدد کرنا ہوگی جو پاکستان واپس ہورہے ہوں۔ انہیں باوقار زندگی گزارنے کیلئے روزگار اور پلاٹ کا بندوبست کیا جانا چاہئے۔ یہاں زیادہ تر ایسے پاکستانی ہیں جن کی آمدنی محدود ہے، غریب ہیں۔ دیگر ممالک بھی ہموطنوں کی وطن واپسی پر کھیت ، مکان اور آسان شرائط پر قرضے فراہم کرتے رہتے ہیں۔ نذیرغلام، عبداللطیف خیر محمد او راحمد محمد نے مطالبہ کیا کہ وطن واپس ہونے والوں کو آسان شرائط پر قرضے دیئے جائیں، پلاٹس فراہم کئے جائیں، رہائشی اسکیمیں جاری کی جائیں۔ اس بات کا لحاظ رکھا جائے کہ یہاں سے واپسی پر انکے پاس کچھ بھی نہیں ہوگا۔

شیئر: