Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کا جی سیون کو انتباہ: ’چھوٹے‘ گروپ دنیا پر حکمرانی نہیں کرتے

چین کی عالمی طاقت کے طور پر واپسی نے امریکہ کو پریشان کر دیا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
چین نے سات ممالک کے گروپ (جی سیون) کو واضح طور پر متنبہ کیا ہے کہ وہ دن ختم ہو چکے ہیں جب ’چھوٹے‘ ممالک کے گروپ دنیا کی قسمت کا فیصلہ کرتے تھے۔
برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق چین نے اتوار کو اپنے اس بیان کے ذریعے امیر ترین جمہوریتوں کو نشانہ بنایا ہے جنہوں نے بیجنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے اکٹھے کام کرنے کی کوشش کی ہے۔
چین کے ایک سرکردہ عالمی طاقت کی حیثیت سے دوبارہ سامنے آنے کو سنہ 1991 میں سویت یونین کے زوال، جس نے سرد جنگ کا خاتمہ کیا، کے ساتھ حالیہ وقتوں کے سب سے اہم جغرافیائی سیاسی واقعات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
لیکن چین کی عالمی طاقت کے طور پر واپسی نے امریکہ کو پریشان کر دیا ہے۔ صدر جو بائیڈن نے چین کو بنیادی سٹریٹجک حریف قرار دیا ہے اور انہوں نے چین کی ’معاشی بدانتظامی‘ کا مقابلہ کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو پیچھے دھکیلنے کا عزم کیا ہے۔
تاہم لندن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’کہ وہ دن ختم ہو چکے ہیں جب عالمی فیصلے چھوٹے ممالک کا ایک گروہ کیا کرتا تھا۔‘
’ہمارا ہمیشہ سے یقین ہے کہ تمام ممالک چاہے وہ بڑے یا چھوٹے ہوں، مضبوط یا کمزور ہوں، غریب یا امیر ہوں برابر ہیں اور دنیا کے معامالت تمام ممالک کی مشاورت سے چلائے جانے چاہیں۔‘
چینی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’واحد جائز عالمی نظام اقوام متحدہ کے اصولوں پر مبنی بین الاقوامی آرڈر ہے، نہ کہ چھوٹے ممالک کے وضع کیے نام نہاد اصول۔‘
جی سیون جس کے رہنما جنوب مغربی برطانیہ میں ملاقات کر رہے ہیں۔ گذشتہ 40 سالوں میں چین کے شاندار معاشی عروج کے بعد صدر شی جن پنگ کی بڑھتی خود اعتمادی کے خلاف کسی مشترکہ لائحہ عمل کی تلاش میں ہیں۔
جی سیون ترقی پذیز ممالک کو ایک انفراسٹکچر سکیم پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جو صدر شی جن پنگ کے اربوں ڈالر کے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کا مقابلہ کر سکتی ہے۔

شیئر: