Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیا سعودی فیشن فورم نیویارک اور ریاض سے براہ راست نشر ہو گا

اس سے مملکت میں موجود ٹیلنٹ کی اہمیت اجاگر ہو سکے گی۔(فوٹو فیشن نیٹ ورک)
سعودی عرب کے فیشن کمیشن نے ایک نئے ڈیجیٹل اقدام کا اعلان کیا ہے جو آئندہ  ہفتے ریاض اور نیو یارک سے براہ راست نشر کئے جانے والے ایونٹ کے ساتھ شروع ہوگا۔
عرب نیوز کے مطابق فیشن فیوچر جوسعودی عرب  میں فیشن کے شعبے کے لئے وقف کردہ پہلے پروگرام کے طور پر2019 میں متعارف کرایا گیا تھا، فیشن فیوچرز لائیو: استحکام  اور جدت کی جانب پیشرفت 17جون کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے طور پر دوبارہ لانچ ہو گا۔

اس طرح کی کوششیں اس صنعت میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

سعودی عرب اور امریکہ میں بیک وقت ہونے والے اس ایونٹ کو خصوصی  انٹرایکٹیو ورچوئل پلیٹ فارم  کے ذریعے شرکاکے لئے آن لائن پیش کیا جائے گا۔
اسے فیشن میں پائیداری، جدت طرازی اور انٹرپرینیورشپ کے لئے عالمی پلیٹ فارم فیشنووویشن کے تعاون سے پیش کیا جارہا ہے۔
فیشن فیوچر کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد  فیشن کے سب سے متاثر کن قائدین، ڈیجیٹل تقسیم کنندگان اور آزادسوچ کے حامل ڈیزائن، جدت طرازی اور استحکام کے ارد گردبے مثال انسانی رابطوں کو اکٹھا کرنا ہے۔
اس پروگرام میں پیش ہونے والے قابل ذکر بین الاقوامی مقررین میں اوشیانا کی صدر اور ٹرسٹی  سوسن راکفیلر ، فیشن ڈیزائنر اور مصنفہ ربیکا منکوف، ماحولیاتی کارکن اور فیشن برانڈ اوسکلن کے بانی آسکر میٹساوہٹ، لگژری طرز زندگی کے برانڈ اربن زن کی سی ای او ہیلین ابواہ اور افریقی فیشن کو فروغ دینے والے ادارے سٹوڈیو ون ایٹی نائن کی شریک بانی ابریما ارویہ شامل ہیں۔
ان مباحثوں میں فیشن کے بارے میں پائدار ترقی کے اہداف ، انٹر پرینیورشپ اور فیشن انڈسٹری میں جدت جیسے موضوعات کا احاطہ کیا جائے گا۔
نظامت نیویارک سٹی کے فیشنوویشن کی شریک بانی جورڈاناگیمارائس اور دبئی کی ٹی وی پریزنٹر اور پروڈیوسر تغرید الحووش کریں گی۔

فیشن کے شعبے کے لئے وقف کردہ پہلا پروگرام 2019 میں متعارف کرایا گیا تھا۔(فوٹو عرب نیوز)

فیشن کمیشن کے سی ای او براک کاکمک نے کہاہےکہ ہمیں کاروبار کے استحکام میں دنیا کے کچھ بڑے ذہنوں کی میزبانی کرنے کا اعزاز حاصل ہواہے۔
ہم آج ان گمبھیر مسائل ، خاص طور پر کورونا وائرس کی وبا پر تبادلہ خیال کرسکتے ہیں اور چونکہ کوئی شعبہ ایسا نہیں جو اس وبا سے متاثر نہ ہوا ہو ایسے میں فیشن فیوچر جیسے ورچوئل پلیٹ فارمز اس تنقیدی مکالمے میں پوری دنیا کے ماہرین کی شمولیت اور نظریات کے اشتراک اور تبادلہ خیال کے ذریعے رکاوٹوں کو ختم کرنے کے قابل بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب مقامی اور بین الاقوامی سطح پر جدید ، پائدار اور مناسب فیشن سیکٹر کےآغاز کے لئے ایک مثال کے طور پر کام کرسکتا ہے۔
اس شعبے میں جدت پسندوں کے ساتھ کام کرنے ، خوردہ تجربات کو راغب کرنے اور تعلیم ، کاروبار کی ترقی اور کاروباری سرگرمیوں کے لئے شراکت قائم کرنے کے ذریعے مملکت مقامی کاروباری اداروں کے عمل اور برانڈ کو بین الاقوامی بہترین طریقوں کے مطابق ترقی دینے میں کامیاب ہوگی۔
نشریاتی گفتگو اور مباحثے کے علاوہ فیشن فیوچر پلیٹ فارم تربیتی کورس اور ورکشاپس بھی منعقد کرے گا جس کا مقصد علم ، جدت اور نظریات کے تبادلے کو ایک زرخیز ماحول فراہم کرنا ہے۔
شیڈول کے مطابق براہ راست نشریات کا ایک اورپروگرام دسمبر میں ریاض میں ہوگا۔

فیشن فورم کا مقصد جدت پسندی کے بے مثال انسانی رابطوں کو اکٹھا کرنا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

سعودی فیشن ڈیزائنر اور لگژری فیشن برانڈ ہندمی کے بانی محمد خوجہ نے کہا کہ نئے فورم نے سعودی عرب اور مغرب کے مابین ثقافتی تبادلے کو مزیدآگے بڑھانے کے لئے ایک اوربلڈنگ بلاک تشکیل دیا ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایاکہ اس سے مملکت میں موجود ٹیلنٹ کی اہمیت اجاگر ہو سکے گی ۔ اس کے ساتھ تعاون اور شراکت داری کی پرورش بھی ہوگی۔
فیشن کمیشن کے ذریعے اس طرح کی کوششیں اس صنعت میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں اور مجھ جیسے ڈیزائنرز کو اپنے جذبے کو آگے بڑھانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
21 سالہ سعودی طالبہ کندا جمبی نے عرب نیوزسے گفتگو کے دوران کہا کہ لگتا ہے ہماری مملکت ایسے مواقع کی ایک نئی راہ پر گامزن ہے مملکت ہمیں ساری دنیا سے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کھڑے ہونے کے لئے تقویت فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس شعبے کو بطور کریئر اپنانے کا منصوبہ بنا رہی ہوں۔انہوں نے کہا کہ اب  فیشن محض شوق نہیں رہا بلکہ یہ ایک جاب بن گیا ہے ۔
فیشن فیوچر اقدام کے ساتھ ، کمیشن کا مقصد مقامی فیشن انڈسٹری کی ترقی کے علاوہ عالمی سطح پر پائیدار فیشن سیکٹر کے حصول میں بھی رہنمائی کرنا ہے۔
 

شیئر: