Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنگ عبدالعزیز لائبریری میں موجود نایاب قلمی نسخہ کیوں اہم ہے؟

سعودی عرب کی کنگ عبدالعزیز پبلک لائبریری ریاض میں افریقہ کی تاریخ پر دنیا کا واحد قلمی نسخہ محفوظ ہے۔ 
یہ شہرہ آفاق مورخ اور ادیب ابراہیم بن القاسم القیروانی کی تصنیف ہے۔ ان کا انتقال 425 ہجری  میں ہوا تھا اور یہ ’ابن رقیق‘ کے نام سے مشہور ہیں۔ 
سرکاری خبر رساں  ایجنسی ایس پی اے کے مطابق قلمی نسخے پر سات ویں صدی ہجری کی شروعات کی تاریخ درج ہے۔
اس کی بعض سرخیاں سونے کے پانی سے لکھی ہوئی ہیں اور دیگر نیلے رنگ کی ہیں۔ اس قلمی نسخے کا ابتدائی اور آخری حصہ کٹا ہوا ہے۔ یہ اندلسی رسم الخط میں تحریر ہے۔
اس کے بعض اوراق کو دیمک کھا گئی ہے جس سے اس کی  بعض عبارتیں اور جملے پڑھنا مشکل ہوگئے۔ ترمیم شدہ نسخے میں حاشیے میں اصلاحات اور آسان زبان میں تبصرے ہیں۔ 
یہ قلمی نسخہ افریقہ کی تاریخ کا اہم مرجع ہے۔ اس میں عقبۃ بن نافع کے ہاتھوں اسلامی فتوحات کے آغاز، القیروان شہر کے قیام، زھیر بن البلوی اور حسان بن نعمان اور موسی بن نصیر کے ہاتھوں فتوحات کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ آگے چل کر اس کے بعد کی تاریخ کا بھی تذکرہ ہے۔ 
ابراہیم بن القاسم قیروان کے مورخ اور ادیب تھے۔ کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ 388 ہجری میں مصر منتقل ہوگئے تھے وہاں سے پھر القیروان چلے گئے تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا انتقل القیروان میں ہی ہوا۔  
ابن خلدون نے اپنے مقدمے میں ان کا تذکرہ بڑے احترام سے کیا ہے۔ 
کنگ عبدالعزیز پبلک لائبریری نے سنہ 1988 میں قلمی نسخوں کا شعبہ قائم کیا تھا تب سے وہ اسلامی عرب ورثے کے تحفظ کے لیے نایاب قلمی نسخے جمع کرنے کا کام کر رہی ہے اور سکالرز اور قلمی نسخوں کی تحقیق کا کام کرنے والوں کو استفادے کا موقع دیتی ہے۔ 

شیئر: