آسٹریلیا کے ایک مقامی اخبار نے کہا ہے کہ آسٹریلیا بہت جلد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آسٹریلوی اخبار دی سڈنی مارننگ ہیرالڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کی جانب سے یہ قدم اٹھائے جانے کے بعد آسٹریلیا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
سڈنی مارننگ ہیرالڈ نے شناخت ظاہر کیے بغیر سورسز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ وزیراعظم انتھونی البانیز آج ہونے والے کابینہ کے اجلاس کے بعد ریاست کو تسلیم کرنے کی دستاویز پر دستخط کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
برطانیہ کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلانNode ID: 892795
-
’فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان درست سمت میں ایک اہم قدم‘Node ID: 892915
-
حماس کا فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار ڈالنے سے انکارNode ID: 892955
اس معاملے پر موقف جاننے کے لیے وزیراعظم آفس سے رابطہ کیا گیا تاہم وہاں سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
فرانس اور کینیڈا نے پچھلے مہینے کہا تھا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جبکہ برطانیہ کی جانب سے کہا گیا تھا اگر اسرائیل نے فلسطین میں انسانی بحران کے حل اور جنگ بندی تک نہیں پہنچا تو وہ بھی اس اقدام کی پیروی کرے گا۔
اسرائیل نے ان ممالک کی جانب سے فلسطین کی حمایت کے اقدام کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ’اس سے غزہ کا انتظام چلانے والے عسکری تنظیم حماس کو تقویت ملے گی۔‘
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ زیادہ تر اسرائیلی فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف ہیں کیونکہ ان کے خیال میں اس سے امن نہیں جنگ آئے گی۔
حالانکہ تل ابیب میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان کے جنگ بڑھانے اور غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی مخالفت میں سڑکوں پر نکلے ہیں۔
نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ یورپی ممالک اور آسٹریلیا کا اس پیچیدہ معاملے کی طرف بڑھنا اس میں گرنے کے مترادف ہے۔
ان کے مطابق ’میرے خیال میں یہ مایوس کن اور شرمناک بات ہے لیکن اس سے ہماری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔‘
آسٹریلوی وزیراعظم البانیز دو ریاستی حل کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور ان کی حکومت اسرائیل کے محفوظ حدود کے اندر رہنے کے حق اور فلسطینیوں کے اپنی ریاست کے حق کی حمایت ہے۔
آسٹریلوی وزیر خزانہ جم چیملرز نے پچھلے مہینے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے حوالے سے کہا تھا کہ یہ ضرور ہوگا، بس دیکھنا یہ ہے کہ کب ہوگا۔