Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی ایوان نمائندگان کی عراق جنگ کا قانون منسوخ کرنے کی منظوری

سنہ 2002 میں کانگریس نے سابق صدر جارج بش کو عراق پر حملے کا قانونی اختیار دیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی ایوان نمائندگان نے 2002 میں سابق صدر جارج بش کو عراق پر فوجی طاقت استعمال کرنے کے قانونی اختیار کو ختم  کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو ایوان نمائندگان نے کانگریس کی جانب سے 2002 میں دیے گئے اس قانونی اختیار (اے یو ایم ایف) کی تنسیخ کے حق میں ووٹ دیا ہے جس کے تحت سابق صدر جارج بش نے عراق پر حملہ کیا تھا۔
ایوان نمائندگان کے 268 اراکین نے تنسیخ کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ 161 نے مخالفت کی ہے۔ ایوان نمائندگان کی اکثریت کی جانب سے حق میں دیے گئے ووٹ کے بعد تنسیخ کا مسودہ سینیٹ کو بھیجا گیا ہے۔
حکومتی جماعت ڈیموکریٹ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر چک شمر نے سینیٹ میں ترمیم کی حمایت کرتے ہوئے تھا کہ وہ رواں سال کے دوران یہ تمام معاملہ اراکین کے سامنے ووٹنگ کے لیے رکھیں گے۔
اس سے پہلے سال 2019 اور 2020 میں بھی ایوان نمائندگان نے اے یو ایم ایف کی تنسیخ کے لیے ووٹ دیا تھا تاہم سینیٹ نے یہ معاملہ اٹھانے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی ۔ سینیٹ میں اس وقت ریپبلیکن جماعت کی اکثریت تھی۔
تاہم حالیہ امریکی انتخابات اور صدر جو بائیڈن کی حکومت کے بعد سینیٹ میں دونوں جماعتوں کی نصف نصف نمائندگی ہے۔ اختیارات میں ترمیم کی سینیٹ سے منظوری کے لیے ڈیموکریٹس کو دس ریپبلیکن اراکین کی حمایت درکار ہوگی۔
کانگریس میں موجود دونوں جماعتوں کی جانب سے اے یو ایم ایف کی تنسیخ کی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

 ایوان نمائندگان کے 268 اراکین نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

تنسیخ کے حمایتیوں کا خیال ہے کہ اے ایو ایم ایف کا مقصد ختم ہو گیا ہے اور کانگریس کی جانب سے دیے گئے جنگ کے اس اختیار کو واپس لینا چاہیے۔
ایوان نمائندگان کی خارجہ امور پر کمیٹی کے سربراہ گریگری میکس نے اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ ’آج کا تاریخی ووٹ اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔‘
وائٹ ہاؤس نے تنسیخ کی حمایت کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فوج کی جانب سے جاری عسکری کارروائیوں میں سے کوئی ایسی نہیں ہے جس کے قانونی جواز کے لیے 2002 کے اے یو ایم ایف پر انحصار کیا جائے۔ 
وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ اے یو ایم ایف کو ختم کرنے سے حالیہ فوجی آپریشنز پر کم سے کم اثر ہوگا۔
ترمیم کے ناقدین کا خیال ہے کہ اے یو ایم ایف کا خاتمہ مخالفین کی پوزیشن کو مضبوط کرے گا اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کو متاثر کرے گا۔

شیئر: