Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدید دور میں بیلوں سے ہل چلانے والے سعودی کاشتکار

کاشت کار آبپاشی کے لیے بارش پر انحصار کرتے ہیں- (فوٹو العربیہ)
جنوبی سعودی عرب کے ’الحشر‘ پہاڑوں کے سعودی کاشت کار جدید دور میں بھی بیلوں کے ذریعے کاشتکاری کر رہے ہیں۔ ہل چلاتے وقت روایتی گیت گنگناتے رہتے ہیں اور  انتہائی خوش نظر آتے ہیں۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق آپٹیکل پیکٹوریل عبدالرحمن الحریصی نے سطح سمندر سے  2500 میٹر کی اونچائی پر واقع الحشر پہاڑ پر کاشت کے مناظر کی تصویر کشی کرکے سوشل میڈیا صارفین کو حیران کردیا۔ 
الحریصی کا کہنا ہے کہ الحشر پہاڑ کا علاقہ سال کے بیشتر اوقات میں ٹھنڈا رہتا ہے۔ موسم گرما میں آب و ہوا معتدل رہتی ہے۔ یہاں کے کاشت کار جدید آلات متعارف ہونے کے باوجود بیلوں کے ذریعے ہل چلا رہے ہیں۔ 

جنوری میں جو اور گندم کاشت کی جاتی ہے- (فوٹو العربیہ)

الحریصی نے بتایا کہ الحشر پہاڑ کے کاشت کار آبپاشی کے سلسلے میں بارش پر انحصار کرتے ہیں۔ بارش کا پانی پہاڑ کی چوٹی سے دامن میں گرتا ہے اور وادیوں سے گزر کر ان کے کھیتوں تک پہنچ جاتا ہے۔
 یہاں کاشتکار بیل کے گلے میں جو آلہ فٹ کرتے ہیں اسے ’الرعوۃ‘ کہا جاتا ہے۔ اس میں دو رسے پڑے ہوتے ہیں جو ہل سے جڑے ہوتے ہیں۔ 
کاشت کار ہل چلاتے ہوئے بیج ڈالتے چلے جاتے ہیں۔ 

کاشت کے دوران مقامی گیت اونچی آواز میں گانے کا رواج ہے- (فوٹو العربیہ)

انہوں نے بتایا کہ یہاں کاشتکاری کا روایتی طریقہ ہے۔ کیاریاں بنی ہیں۔ الحشر پہاڑی علاقے کا کوئی گھر ایسا نہیں جو زرعی فارم کا مالک نہ ہو۔ بعض بڑے زرعی فارم کے مالک ہیں تو کچھ چھوٹے۔ یہاں کاشت کے دوران مقامی گیت اونچی آواز میں گانے کا رواج عام ہے۔ 
 موسم گرما میں بھٹے کی کاشت کی جاتی ہے۔ اکتوبر میں کٹائی ہوتی ہے۔جنوری میں جو اور گندم کاشت کی جاتی ہے جس کی فصل مارچ میں کاٹی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہاں بھٹے مختلف قسم کے ہوتے ہیں اور ان کے نام بھی مختلف ہوتے ہیں۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: