Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاتون ٹیچر ریٹائرمنٹ کے بعد کاشتکاری کرنے لگیں

سعودی خواتین کھیتی باڑی میں اپنی مہارت ثابت کر رہی ہیں. (فوٹو: العربیہ)
سعودی خاتون ٹیچر نے ریٹائر ہونے پر جازان میں زرعی فارم سنبھال لیا۔ کھیتی باڑی، شہد سازی اور جانوروں کی افزائش کو نئے پیشے کے طور پر اپنا لیا ہے۔ 
سعودی وزارت ماحولیات و پانی و زراعت نے کھیتی باڑی کے میدان میں خواتین کی کامیابیوں کے حوالے سے ٹیچر فاطمہ صدیق کی کہانی بیان کی ہے۔ 

فاطمہ صدیق کو شہد کی مکھیوں کی افزائش کا شوق تھا۔ (فوٹو: العربیہ)

العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے فاطمہ صدیق نے بتایا کہ انہیں کھیتی باڑی اور جانوروں کی افزائش بے حد عزیز ہے۔ شہد تیار کرنے اور شہد کی مکھیوں کی افزائش کا ہنر جانتی ہیں۔ جازان ریجن میں وزارت زراعت نے زرعی فارم کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں مدد کی۔
'ایک زمانے سے مجھے شہد کی مکھیوں کی افزائش کا شوق  تھا۔ اپنے خاندان کے اخراجات پورے کرنے کے لیے یہ  پیشہ اختیار کیا۔ علاوہ ازیں بکروں، مینڈھوں، بطخوں، مرغیوں کا باڑا بھی قائم کیے ہوئے ہوں۔'
سعودی خاتون نے بتایا کہ انہیں نے پرائمری سکول کی پہلی جماعت سے لے کر پانچویں جماعت کی طالبات کو القنفذہ، احد بنی زید اور ضمد کے سکولوں میں عربی زبان کی تعلیم کے دوران کھیتی باڑی سیکھی تھی۔ 'زرعی زمین خرید لی ہے اور دن بھر اس میں لگی ر ہتی ہوں۔'

مقامی شہری زرعی فارم کی پیداوار خریدنے آتے ہیں۔ (فوٹو: العربیہ)

فاطمہ صدیق کا کہنا تھا کہ جازان کے مختلف علاقوں سے مقامی شہری اس کے زرعی فارم کی پیداوار خریدنے کے لیے آتے رہتے ہیں۔
 سعودی خاتون دنیا کے کسی بھی ملک کی خاتون سے کسی درجے میں کم نہیں۔ سعودی خواتین کھیتی باڑی میں بھی اپنی مہارت اور لیاقت منوا رہی ہیں۔ کھیتی باڑی میں مردوں کی مدد کرتی ہیں۔ جانوروں کی افزائش اور غلہ بانی میں ان کی مدد کرتی ہیں۔ کافی عرصے سے سعودی خواتین اس میدان میں لگی ہوئی ہیں۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: