Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ساٹھ لاکھ ریال کی منی لانڈرنگ، سعودی اور غیرملکی کو تین برس قید 

غیرملکی کو مملکت سے بے دخلی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔( فوٹو روئٹرز)
سعودی پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کا جرم ثابت ہوجانے پر ایک سعودی شہری اور مقیم غیرملکی کو تین، تین برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
سعودی شہری کے بیرونی سفر پر تین برس کی پابندی لگادی گئی جبکہ غیرملکی کو سزا مکمل کرنے کے بعد مملکت سے بے دخلی کا حکم دیا گیا ہے۔
پبلک پراسیکیوشن نے بتایا کہ ’ ساٹھ لاکھ  ریال سمگل کیے گئے تھے۔ اتنی ہی رقم ضبط کرنے کے حکم کے ساتھ سمگل شدہ رقم کی بازیابی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے‘۔ 
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کے عہدیدار نے بتایا کہ ’ایک سعودی شہری  نے اپنے بینک اکاؤنٹ سے غیرملکی کو بیرون ملک رقم بھجوانے کی ساز باز کی تھی‘۔
مقامی شہری یہ سہولت دے کر غیرملکی سے ماہانہ رقم وصول کررہا تھا۔
سعودی شہری نے رقم کی سمگلنگ میں معاونت کے لیے ایک تجارتی ادارہ قائم کیا تھا اور اس کے نام سے بینک اکاؤنٹ کھولا تھا۔ یہ سب سمگلنگ کے عمل کو قانونی شکل دینے اور سرکاری اداروں کی آنکھ میں دھول جھونکنے کے لیے کیا گیا تھا۔ 
اطلاعات یہ ہیں کہ مملکت میں مقیم غیرملکی اس طریقے سے ہنڈی کا کاروبار کررہا تھا۔ مملکت میں مقیم غیرملکیوں سے خلاف قانون رقمیں جمع کرکے سعودی شہری کے تجارتی ادارے کے بینک اکاؤنٹ سے باہر بھجوا رہا تھا۔ تجارتی ادارے کا اس کے سوا کوئی اور کام نہیں تھا۔ 
پبلک پراسیکیوشن کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’غیرقانونی طریقے سے بینک کے سپیشل اکاؤنٹ سے کسی کو بھی ترسیل زر کی سہولت فراہم کرنا انتہائی پرخطرعمل ہے۔ اس طرح سے منی لانڈرنگ بھی ہوتی ہے اور بعض اوقات دہشت گرد اور انتہا پسند عناصر کی فنڈنگ کے لیے بھی اس طرح کے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں‘۔
پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ’ ہر طرح کے  مالیاتی جرائم کے سدباب کی کوشش جاری رکھی جائیں گی‘۔ 

شیئر: