پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا صحافی جوناتھن سوان کو چینل ایچ بی او پر انٹرویو کو دیے گئے میں خواتین کے لباس سے متعلق بیان سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
انٹرویو میں بڑھتے ہوئے تشدد اور زیادتی کے واقعات کے حوالے سے سوال پوچھا گیا۔ صحافی نے پوچھا ’عورت جیسے کپڑے پہنتی ہے کیا اس کے کوئی اثرات ہوتے ہیں؟‘
اس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ’اگر عورت چھوٹے کپڑے پہنے گی تو اُس کے اثرات مردوں پر ہوں گے۔ کیونکہ وہ روبوٹس نہیں ہیں۔‘ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ ’یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کس معاشرے میں رہ رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
ریپ کیسز کے ٹرائل کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کا نوٹیفکیشنNode ID: 564201
-
سوشل میڈیا ویڈیوز میں خواتین کو ہراساں کرنے والا یوٹیوبر گرفتارNode ID: 574946
وزیر اعظم کی جانب سے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر تبصروں کا ایک سلسلہ شروع ہوا ہے جس میں صارفین اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں اور بیشتر صارفین اس بیان پر عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
نا صرف سوشل میڈیا بلکہ پاکستانی مین سٹریم میڈیا میں بھی مختلف ٹاک شوز میں اس موضوع پر بات چیت کی جا رہی ہے۔
صحافی اور اینکر غریدہ فاروقی نے عمران خان کے جواب پر تبصرہ کرتے ہو ئے لکھا ’صرف یہ حالیہ بیان ہی نہیں تشویشناک بات یہ بھی ہےکہ وزیر اعظم خان ماضی قریب میں بھی دیےگئےایسے ہی بیانات اور اُس کےنتیجے میں ہونے والے پُرزور عوامی احتجاج کے باوجود اب بھی ویسا ہی سمجھتےہیں کہ عورت کا لباس مردکو لُبھانےکا باعث بنتا ہے۔ سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔‘
صحافی انصار عباسی لکھتے ہیں کہ ’عمران خان نے پردے اور فحاشی کے متعلق بات کی تو لبرلز کا ایک بیمار طبقہ اُن کے ماضی کو کھنگال کر اُن کی پرانی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کر رہا ہے۔ اگر خان صاحب کل غلط تھے اور آج پردے کے حق اور فحاشی کے خلاف بات کر رہے ہیں تو اُن کی تعریف کی جانی چاہیے۔ اللہ سب کو ہدایت دے۔‘