Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور: جوہر ٹاؤن دھماکے میں تین ہلاک، ’حملے کا ہدف پولیس تھی‘

انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس انعام غنی نے کہا ہے کہ لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں دھماکے سے تین افراد ہلاک جبکہ 21 زخمی ہو گئے ہیں۔
بدھ کو آئی جی پنجاب انعام غنی نے جائے وقوعہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو ٹارگٹ کیا گیا، نقصان اس سے بھی زیادہ ہو سکتا تھا مگر حملہ آور پولیس کی پیٹرولنگ اور ناکہ بندی کی وجہ سے ٹارگٹ نہیں پورا کر سکے۔‘
صحافی نے آئی جی پولیس سے سوال کیا کہ ’قریب ہی جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کا گھر ہے جو انڈیا کے ’موسٹ وانٹڈ‘ ہیں، کیا آپ کو اس میں انٹرنیشنل ایجنسی کا ہاتھ نظر آیا؟‘
انعام غنی کا کہنا تھا کہ ’کوئی انٹرنیشنل ایجنسی یہ تو نہیں کہے گی کہ یہ دھماکہ اس نے کروایا ہے۔ دوسری بات یہ کہ جہاں تک یہاں پر ہائی ویلیو ٹارگٹ کے گھر کا سوال ہے۔ اسی کے پاس پولیس کا ناکہ ہے اور گھر کے قریب گاڑی نہیں جا پائی ہے۔ اگر یہ ناکہ نہ ہوتا تو یہ گاڑی کہیں اور بھی جا سکتی تھی۔‘ 
آئی جی پولیس کے مطابق ’اگر پولیس کا ناکہ موجود نہ ہوتا تو حملہ آور آگے بھی جا سکتا تھا۔ دھماکے میں تین افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوئے۔ زخمی افراد میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔‘
انعام غنی نے کہا کہ ’جو زخمی ہوئے ان کو طبی امداد فراہم کریں گے جن کےگھروں کو نقصان پہنچا ان کی تلافی کی جائے گی۔ جن کی جانوں کا ضیاں ہوا ان کی تلافی تو نہیں کی جاسکتی مگر اس جرم میں ملوث افراد کو ضرور کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔‘
آئی جی نے بتایا کہ پولیس اور سی ٹی ڈی نے ثابت کیا ملک کےخلاف کوئی کام کرے گا تو اس کے خلاف کارروائی کر کے ان کا مقابلہ کریں گے۔‘ 
کچھ لوگ ہماری پولیس ڈیپارٹمنٹ کو ٹارگٹ بنانا چاہتے تھے۔ جب بھی نقصان ہوتا ہے اس سے ہمارے حوصلے پست نہیں بلند ہوتے ہیں۔‘
اس سے قبل جناح ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر یحییٰ کے مطابق ’مزید پانچ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، اور زخمیوں میں ہر عمر کے افراد شامل ہیں۔‘

پولیس حکام کے مطابق دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ادھر لاہور کے ڈپٹی کمشنر نے کہا ہے کہ جوہر ٹاؤن دھماکے میں گھروں اور گاڑیوں کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کمیٹی کو دو روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے ۔ ضلعی انتظامیہ عوام الناس کے جان و مال کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے۔‘
دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جوہر ٹاؤن لاہور دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے مطابق دھماکے کی نوعیت کا پتہ لگایا جا رہا ہے، اور وفاقی ادارے تحقیقات میں پنجاب حکومت کی معاونت کر رہے ہیں۔

وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے بھی جوہر ٹاؤن میں دھماکے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے بھی جوہر ٹاؤن میں دھماکے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کی اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’دھماکے کے ذمہ داروں کو فی الفور قانون کی گرفت میں لایا جائے، اور زخمی افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔‘
وزیراعلی عثمان بزدار نے جناح ہسپتال اور دیگر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں۔
جوہر ٹاؤن قدرے ایک نئی ہاؤسنگ کالونی ہے جس کا شمار لاہور کے پوش علاقوں میں ہوتا ہے اور یہاں کاروباری سرگرمیاں بھی ہوتی ہیں۔

جوہر ٹاؤن دھماکے کا مقدمہ درج

بدھ کے روز جوہر ٹاؤن لاہور میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمہ ایس ایچ او تھانہ سی ٹی ڈی کی مدعیت میں درج کرایا گیا جس میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ’دہشت گردی کے لیے گاڑی اور موٹر سائیکل کا استعمال کیا گیا۔‘
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’دھماکے سے تین افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوئے ہیں۔‘

شیئر: