Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی نائب وزیر خارجہ کی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اجلاس میں شرکت

کورونا وائرس کے اثرات پر قابو پانے کی کوششوں پر اظہار خیال کیا۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ ولید الخوریجی نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو بین الاقوامی اجلاس میں گذشتہ روز بدھ کو بتایا ہے کہ مملکت نے کورونا وائرس کے اثرات سے بچنے اور عوامی صحت کی حفاظت پر کس طرح قابو پانے کی کوشش کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق نائب وزیر خارجہ ایشیا پیسیفک ریجن میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت بین الاقوامی تعاون سے متعلق اعلی سطحی ورچول اجلاس کے دوران سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی جانب سے خطاب کر رہے تھے۔

بین الاقوامی شراکت داری میں توسیع کرتے ہوئے مختلف چیلنجز کا سامنا رہا۔(فوٹو عرب نیوز)

ولید الخوریجی نے بتایا کہ سعودی عرب میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن پروٹوکول کے ساتھ ساتھ اعلی ترین بین الاقوامی طبی معیار کے لئے اقدامات پر انتہائی محتاط انداز میں عمل درآمد کیا گیا۔
نائب وزیر نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے گذشتہ سال جی 20 اجلاس کی صدارت کے دوران کورونا وائرس میں صحت کے ساتھ ساتھ معاشی اور معاشرتی نظام پر پڑنے والے اثرات کاا حاطہ کیا۔
اس کے علاوہ پوری دنیا میں زندگی کو متاثر کرنے والے انتہائی اہم امور سے نمٹنے کی کوشش میں تمام ورکنگ گروپس کے ساتھ مل کر کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے اپنی بین الاقوامی شراکت داری میں توسیع کرتے ہوئے مختلف چیلنجز اور مشکلات کا سامنا کیا ہے جو  دنیا کے  سامنے ہے۔
سعودی عرب نے اس دوران لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کی کوششوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن پروٹوکول کے مطابق اعلی ترین بین الاقوامی طبی معیار اپنایا گیا۔ (فوٹو عرب نیوز)

نائب وزیرخارجہ نے مزید بتایا کہ سعودی وژن 2030 کے ترقیاتی پروگرام نے اپنے بنیادی مقاصد میں ماحولیاتی اور پائیدار ترقی کو اجاگر کیا ہے اور جی 20  کی صدارت کے دوران ماحول کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
سعودی عرب نے عالمی ماحولیاتی امور، آب و ہوا اور توانائی کے متعلق بہتر حل تلاش کرنے کی خواہش  کے اپنے ایجنڈے  کو اولین ترجیح دی ہے۔
نائب وزیر خارجہ نے اس موقع پر سعودی عرب اور مشرق وسطی کے سبز اقدامات کے سلسلے میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے مارچ میں کئے گئے اعلان پربھی روشنی ڈالی، جس کا مقصد  زمین کی حفاظت اور ماحولیاتی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہے۔
دوسرے بڑے اہداف میں  خطے میں کاربن کے اخراج کو 60 فیصد تک کم کرنا اورایک بڑے منصوبے کے تحت 50 ارب درخت لگانا شامل ہے۔
 

شیئر: