Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق میں نیم فوجی دستوں کی سالگرہ پریڈ ، ہتھیاروں کا مظاہرہ

اس سالگرہ مارچ میں ٹینکوں اور راکٹ لانچروں کی نمائش بھی کی گئی۔ (فوٹو روئیٹرز)
عراق کے ہزاروں نیم فوجی جنگجووں نے ہفتہ کو مشرقی عراق کے ایک فوجی اڈے پر مارچ کیا۔ اس پریڈ میں ایران کے حمایت یافتہ طاقتور دھڑے بھی شامل تھے۔
روئیٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق اس سالگرہ مارچ میں ٹینکوں اور راکٹ لانچروں کی نمائش بھی کی گئی۔ یہ آج تک کی سب سے بڑی رسمی پریڈ تھی
اس پروگرام میں عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ پاپولرموبلائزیشن فورس(پی ایم ایف) انتہا پسند گروپ داعش سے لڑنے کے لئے7سال قبل تشکیل دی گئی تھی۔

عراق میں یہ آج تک کی سب سے بڑی رسمی پریڈ تھی۔(فوٹو روئیٹرز)

وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے کوئی وضاحت کئے بغیر پی ایم ایف میں کسی بھی طرح کی بغاوت کے خلاف خبردار کیا اور کہا کہ میں آپ کی اورعراقی مسلح افواج کی قربانیوں کی قدر کرتا ہوں۔
پی ایم ایف میں ایران سے منسلک دھڑے سب سے زیادہ طاقت ور ہیں۔ انہوں نے2017 میں داعش کی شکست کے بعد اپنی فوجی، سیاسی اور معاشی طاقت میں توسیع کی اور عراق میں موجود 2500 امریکی فوجیوں کے ٹھکانوں پر حملے کئے۔
پارلیمنٹ اور حکومت میں پاپولر موبلائزیشن فورس کے اتحادی موجود ہیں اور سیکیورٹی اداروں سمیت کچھ ریاستی اداروں پران کی گرفت ہے۔
ان دھڑوں پر یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ انہوں نے 2019 کے آخر  میں عراقی حکمرانوں کی برطرفی کے لئے سڑکوں پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کو ٹھکانے لگایا تا ہم یہ گروپ کارکنوں کے قتل میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہیں۔

پاپولرموبلائزیشن فورس(پی ایم ایف) داعش سے لڑنے کے لئے7سال قبل  بنائی گئی۔ (فوٹو العربیہ)

امریکہ سے دوستی رکھنے والے عراق کےعبوری وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے ان ایرانی حمایت یافتہ طاقتوردھڑوں کے خلاف کریک ڈاون کی سب سے زیادہ کوشش کی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ ان گروپوں کی عسکری طاقت اور سیاسی اثرو رسوخ کے باعث مصطفی الکاظمی کو کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
پی ایم ایف میں ایران سے منسلک گروہوں کی رکنیت نے الکاظمی اور ریاستی سیکیورٹی فورسز کے لئے ملیشیا کی طاقت کی جانچ کرنا مشکل بنا دیا ہے کیونکہ وہ موثرانداز میں بذات خود ریاست کا حصہ ہیں۔
ہفتہ کو مصطفی الکاظمی نے ملیشیا کے کمانڈروں کی موجودگی میں سیکڑوں بکتر بند گاڑیوں کو پی ایم ایف کے سابق فوجی سربراہ ابو مہدی ال مہندس کے بینر کے پاس سے گزرتے دیکھا۔

بکتر بند گاڑیوں کو پی ایم ایف کے بینر کے پاس سے گزرتے دیکھا۔ (فوٹو عرب نیوز)

سابق فوجی سربراہ ال مہندس ایرانی حمایت یافتہ کمانڈر تھے جو گزشتہ برس امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔ فوجی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لئے کی جانے والی یہ پریڈ ایرانی سرحد کے قریب واقع جس فوجی اڈے پر کی گئی وہ کسی وقت میں امریکی فوجیوں کے قبضے میں تھا۔
پی ایم ایف2014 میں عراق کے اعلیٰ شیعہ عالم آیت اللہ علی ال سیستانی کی جانب سے تمام عراقیوں سے داعش کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی اپیل کے بعد تشکیل دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ داعش نے عراق کے ایک تہائی حصے پرقبضہ کر لیا تھا۔
 

شیئر: