Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں نئی قومی ایئر لائن کے آغاز کا منصوبہ

مملکت سے مربوط بین الاقوامی منزلوں کی تعداد 250 سے زیادہ ہو جائے گی۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مملکت کو عالمی لاجسٹک مرکز میں تبدیل کرنے کی وسیع تر حکمت عملی کے تحت دوسری قومی ایئر لائنز شروع کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق یہ اقدام سعودی عرب کی تیل پر مبنی معیشت میں متبادل لانے کی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایک اور قومی ائیرلائنز کے آغاز سے فضائی نقل و حمل کی ٹریفک کے معاملے میں سعودی عرب عالمی سطح پر 5 ویں درجے پر آ جائے گا۔

حج وعمرہ اور دیگر شعبوں کو قومی اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔ (فوٹو عرب نیوز)

ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان خلیج کی سب سے بڑی معیشت اور جغرافیائی اعتبار سے خطے کے سب سے بڑے ملک سعودی عرب کی غیر تیل آمدنی کو 2030 تک 45 ارب ریال( 12ارب ڈالر) تک بڑھانے کی جانب پیشرفت پر زور دے رہے ہیں۔
ایک رپورٹ میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حوالے سے بتایا گیا کہ جامع حکمت عملی کا مقصد سعودی عرب کو ایک ایسا عالمی لاجسٹکس مرکز بنانا ہے جو تین براعظموں کو آپس میں ملاتا ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان نے کہا  ہے کہ اس سے سیاحت، حج اورعمرہ جیسے دیگر شعبوں کو اپنے قومی اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔
ایس پی اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نئی  ایئرلائن کے قیام سے سعودی عرب سے مربوط بین الاقوامی منزلوں کی تعداد 250 سے زیادہ اور ایئر کارگو کی گنجائش دگنی ہو کر 4.5 ملین ٹن سے زیادہ ہوجائے گی۔

السعودیہ بھی عالمی ائیرلائنز کی طرح کورونا وبا کے اثرات کا شکار رہی۔ (فوٹو عرب نیوز)

مملکت کی موجودہ فضائی کمپنی سعودی عریبین ایئرلائنز (السعودیہ) حجم کے لحاظ سے خطے میں چھوٹے ایئرلائن نیٹ ورک کی حامل ہے۔
السعودیہ نے کئی برس نقصانات برداشت کئے ہیں اوراب وہ دیگر عالمی ائیرلائنز کی طرح کورونا وبا کے اثرات کا شکار ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ نے رواں سال کے اوائل میں اطلاع دی تھی کہ  پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) نے نئی ایئرلائن کا آغاز کرنے کے لئے ریاض میں ایک نیا ہوائی اڈہ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا ہےتاہم اس حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ اندرون و بیرون ملک، سعودی عرب کی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لئے ایک اہم ذریعہ ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان جنہیں مغربی ممالک میں ایم بی ایس کے نام سے جانا جاتاہے، سعودی وژن 2030 کے تحت اپنی حکمت عملی کے ذریعے ریاست کی تیل سے معمور معیشت کا متبادل لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
 

شیئر: