Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لوڈشیڈنگ: ’گھبرانا نہیں کیونکہ حماد اظہر نے مفتاح اسماعیل سے مباحثہ جیت لیا‘

ملک کے مختلف حصوں میں دن میں کئی مرتبہ بجلی غائب ہونے کا سلسلہ جاری ہے (فوٹو: عمیر احمد، ٹوئٹر)
پاکستان میں گذشتہ چند برسوں کے دوران بجلی کی پیداوار بہتر ہونے سے چند برس قبل ڈراؤنی حقیقت بن جانے والی لوڈشیڈنگ ختم ہوئی، گذشتہ چند روز میں شدید گرمیوں کے دوران پہلے گیس اور پھر ملک کے بیشتر حصوں میں نیا بجلی بحران پیدا ہوا، تو یہ اور اس کی مشکلات سوشل ٹائم لائنز پر اہم موضوع بن گیا۔
پاکستان کے مختلف علاقے ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث حالیہ دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ ایسے میں پہلے گیس بحران نے سراٹھایا اور پھر بجلی نہ ہونے کا خدشہ بھی سچ ہوا تو گرمی کی شدت مزید سنگین ہو گئی۔
ملک کے مختلف حصوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے سب کو متاثر کیا تو بجلی کی پیداواری اور تقسیم کار کمپنیاں اور کہیں حکومت اور اس کی پالیسیاں تنقید کا نشانہ بنیں۔
سوشل ٹائم لائنز پر لوڈ شیڈنگ کے موضوع پر ہونے والی گفتگو کے دوران گزشتہ ادوار حکومت میں بجلی اور لوڈشیڈنگ کی صورتحال کا موجودہ حکومت کے ساتھ تقابل بھی کیا گیا۔
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کیے گئے تبصرے میں لکھا کہ ’نئے پاکستان میں تبدیلی سرکار نے تین برس کی مسلسل کاوشوں کے بعد بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ پھر سے شروع کرنے کا ہدف حاصل کر لیا۔‘

بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود لوڈ شیڈنگ اور حکومتی ترجیحات پر سوال اٹھے تو صارفین کی جھنجھلاہٹ ٹائم لائنز پر نمایاں تھی۔
ٹوئٹر ہینڈل لالیگا نے موقف اپنایا کہ ’بجلی اور گیس کی قیمتیں ہر روز بڑھا دیتے ہیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ گرمیوں میں گیس کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ لیکن عوام نے گھبرانا نہیں کیونکہ حماد اظہر نے مفتاح اسماعیل سے مباحثہ جیت لیا ہے۔‘

جہاں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنی پریشانیاں بیان کیں وہیں وبائی صورتحال میں امتحانات کے بغیر پروموٹ ہونے یا امتحان ملتوی کرانے کے خواہشمند طلبہ و طالبات نے بھی اپنے مسائل دوسروں تک پہنچائے۔
منتظر مہدی نامی صارف نے ’تبدیلی کی لائٹ چلی گئی‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم طالب علموں کا 12 جون کو پہلا امتحان ہے، لیکن یہاں سارا دن اور ساری رات بجلی نہیں ہوتی، چلو پڑھتے ہیں۔‘

لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے حکومت پر تنقید اور اپنے مسائل بیان کرتے ہوئے مزید خرابی سے خوفزدہ صارفین کے درمیان کچھ ایسے بھی تھے جنہیں توقع رہی کہ صورتحال جلد بہتر ہو گی۔
عمیر احمد نے امید کے ذریعے دوسروں کی پریشانی کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے لکھا ’پریشان نہ ہوں، جلد سب ٹھیک ہو جائے گا، ان شااللہ۔‘

یہ کم ہی ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا کسی موضوع پر گفتگو کرے اور اس میں میمز رہ جائیں۔ بجلی غائب ہونے کے ذکر میں بھی میمز کا استعمال ہوا تو بجلی پہنچانے کے لیے بچھائی تاروں پر کپڑے سوکھنے کے لیے ٹنگے دکھا دیے گئے۔
رانا عدنان نے ڈیزائن کردہ کیپشن لگی تصویر ٹویٹ کی تو ساتھ لکھا ’یہ صرف پاکستان میں ہوتا ہے۔‘

دوسروں کے حالات و واقعات کو خبر بناتے صحافی بھی بجلی نہ ہونے سے مشکلات کا شکار ہوئے تو ایک پاکستانی صحافی نے لوڈشیڈنگ سے ہونے والی پریشانی کو اپنی ٹویٹ کا موضوع بنایا۔
اویس یوسف زئی کا اپنے تبصرے میں کہنا تھا کہ ’نئے پاکستان نے تو لوڈ شیڈنگ کا آغاز کر کے پیپلز پارٹی دور کی یاد تازہ کر دی۔ اب تو یو پی ایس کی بیٹری لینا بھی چھوڑ دی تھی مگر لگتا ہے کہ اب یہ خرچہ بھی کرنا ہی پڑے گا، رات کے اس پہر آرام کا وقت ہے اور لائٹ چلی گئی۔ ظالمو، کچھ تو حیا کرو۔‘

گرمی کی شدت میں اضافے کے باعث پیدا ہونے والے مسائل کا ذکر ہوا تو طارق ورک نامی ہینڈل نے لکھا کہ ’ شدید گرمی سمیت بدترین لوڈ شیڈنگ سے عوام بے حال، نہ رات کو نیند نہ دن کو سکون، کاروبار تباہ، پنجنند میں لو وولٹیج سے پانی کی موٹریں، سٹیبلائزر، فریج سمیت متعدد بجلی سے چلنے والی اشیا جلنے لگیں۔‘

وزارت توانائی کے ایک ترجمان نے بدھ کو اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’اس وقت ملک میں گیس اور پانی کی قلت کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں غیر معمولی کمی کا سامنا ہے اور ملک میں ضرورت سے تقریبا آٹھ ہزار میگاواٹ بجلی کم ہے جس کی وجہ سے لوڈ مینجمنٹ کی جا رہی ہے۔‘

شیئر: