Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں ڈیٹا سینٹرز کے لیے  18 ارب ڈالر کے منصوبے کا آغاز

اگلے 6 سال میں ڈیٹا سپیس کے لیے کل ضرورت 360 میگاواٹ ہوگی۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی وزارت مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (ایم سی آئی ٹی) نے مملکت بھر میں بڑے پیمانے پر ڈیٹا سینٹرز نیٹ ورک تعمیر کرنے کے لیے 18ارب ڈالر کا منصوبہ شروع کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وزارت مواصلات کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حکومت، سعودی عرب کو خطے کے لیے بنیادی ڈیٹا سینٹر مرکز میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اس مقصد کے لیے مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں سمیت نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔

سعودی عرب کو خطے کے لیے بنیادی ڈیٹا سینٹر کے مرکز میں تبدیل کرنے کا ارادہ ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

ایم سی آئی ٹی میں ٹیلی مواصلات اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے نائب وزیر بسام ال بسام نے کہا کہ ہم مقامی چیمپئنز کو سعودی وژن 2030 کے آنے والے مرحلے میں زیادہ سے زیادہ کردار ادا کرنے کے قابل بنا رہے ہیں تاکہ ہائپر سکیل کولوکیشن کپیسٹی ڈیٹا سینٹرزمیں اضافہ کیاجا سکے ۔
ڈیجیٹل سرمایہ کاریوں کو راغب کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کلاوڈ سروس فراہم کرنے والے گیمنگ پبلشرز، وڈیو سٹریمنگ سروس آپریٹرز اور کانٹینٹ ڈلیوری نیٹ ورک (سی ڈی این) آپریٹرز مملکت میں اپنی خدمات کو مقامی بنا سکیں۔
رواں ہفتےاہم سرمایہ کاری کے شراکت داروں کی پہلی کھیپ کے طور پر گلف ڈیٹا حب، المعمر انفارمیشن سسٹم (ایم آئی ایس) اور سعودی ایف اے ایس ہولڈنگ کمپنی کے ناموں کا اعلان کیا گیا تھا۔ ان تینوں سرمایہ کاروں نے کلیدی کاروباری اصولوں پر اتفاق کیا ہے۔
وزارت کے میڈیا آفس نے عرب نیوز کو بتایا کہ وہ ایمیزون اور گوگل جیسی عالمی ہیوی ویٹ کمپنیوں اور سعودی عرب میں سرمایہ کاری کرنے اور خدمات کو مقامی بنانے کے خواہشمندوں سے بات چیت کی جائے گی۔

ایس ٹی سی نے ایک ارب ریال سے تین میگا ڈیٹا سینٹرز کا اعلان کیا تھا۔ (فوٹو ٹوئٹر)

وزارت نے کہا کہ اس کا مقصد 2030 تک مجموعی طور پر 18 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔
ایم آئی ایس نے گزشتہ ماہ ایک تداول بیان میں اعلان کیا تھا کہ اس نے سعودی فرانسی کیپیٹل کے ساتھ نجی سرمایہ کاری فنڈ قائم کرنے کے لیے شراکت کی ہے جس کی ابتدا میں مملکت میں چھ ڈیٹا سینٹرز تیار کرنے پر 1.2 ارب ریال لاگت آئے گی۔
اس سال کے آخر میں تعمیرات شروع ہونے والی ہیں۔ پہلا سنٹر 2022 کی چوتھی سہ ماہی میں فعال ہو جائے گا۔
گلف ڈیٹا حب کے سی ای او طارق الاشرم نے کہا ہے کہ وڈیو سٹریمنگ خدمات کی مانگ میں اضافہ مملکت میں مزید ڈیٹا مراکز کی تعمیرکا اہم محرک رہا ہے۔
صارفین کی طلب یہ ہے کہ اسے الیکٹرانک اور آن لائن تفریح کے لیے چلایا جائے۔ اس کے ساتھ ہی سرکاری اور نجی شعبوں میں بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن بھی اس کا سبب ہے۔

 مملکت میں تین سرمایہ کاروں نے کلیدی کاروباری اصولوں پر اتفاق کیا ہے۔ (فوٹو نور نیٹ)

الراجحی کیپٹل کی طرف سے رواں ہفتے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق کورونا کے باعث کمپنیوں کیلیے اپنے پراسس کو ڈیجیٹل بنانے اور کلاوڈ پر مبنی خدمات قبول کرنے کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
اس مطالبے کی تائید کرتے ہوئے ایم سی آئی ٹی  کا  سرمایہ کاری منصوبہ ڈیٹا سینٹرز کی تیز رفتار ترقی پر توجہ مرکوز کر رہا ہے جو دہائی کے اختتام سے پہلے 1300 میگا واٹ کے ہدف کو پیچھے چھوڑ جائے گا۔
الراجحی کیپٹل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں  صنعت کے ماہرین سے ہونے والی گفتگو کے مطابق آئندہ 5 ، 6 سال میں ڈیٹا سپیس کے لیے کل ضرورت 360 میگاواٹ ہوگی جو فی الحال صرف 60 میگاواٹ ہے۔
ایس ٹی سی، موبائلی، ابونیان اور ادارات اس وقت مملکت میں ڈیٹا سینٹرز آپریشن کے کلیدی کمپنیاں ہیں۔
ایس ٹی سی نے دسمبر میں ریاض، جدہ اور مدینہ منورہ میں ایک ارب ریال مالیت کی سرمایہ کاری کے ساتھ تین میگا ڈیٹا سینٹرز شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ ایس ٹی سی کی ڈیٹا سینٹر حکمت عملی کے پہلے مرحلے کی نمائندگی کرتا ہے۔ دوسرے مرحلے میں مزید چار مراکزتعمیر کرنے کامنصوبہ ہے جس کے بعد کل گنجائش 40.8 میگاواٹ ہو جائے گی۔
 

شیئر: