اقوام متحدہ کی زیرِسرپرستی خوراک کی عالمی قلت کی نگرانی کے ادارے ’انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفکیشن‘ (آئی پی سی) کے مطابق غزہ کی پٹی اس وقت ’قحط کی لپیٹ‘ میں ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق آئی پی سی نے کہا ہے کہ ’لاکھوں کی آبادی کا غزہ کی پٹی کا سب سے بڑا شہر اس وقت قحط کی لپیٹ میں ہے۔‘
’جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر عائد پابندیاں ختم کیے بغیر یہ قحط آئندہ ماہ کے آخر تک دیرالبلاح اور خان یونس تک پھیلنے کا خدشہ ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
صبح سے شام تک صرف خوراک کی تلاش، غزہ کے ایک خاندان کی زندگیNode ID: 892931
آئی پی سی کا اعلان امدادی گروپوں کے انتباہ کے بعد سامنے آیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک اور دیگر امداد پر عائد پابندیاں اور اسرائیلی فوج کے حملے فلسطینی شہریوں، خصوصاً بچوں میں غذائی قلت کا باعث بن رہے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ شہر اور حماس کے دیگر مضبوط ٹھکانوں پر قبضہ کر کے جلد ہی جنگ میں تیزی لانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس پر ماہرین کا کہنا ہے کہ ’اس سے غذا کا بحران مزید سنگین صورتِ حال اختیار کر جائے گا۔‘
واضح رہے کہ آئی پی سی نے پہلی مرتبہ مشرق وسطیٰ میں قحط کی تصدیق کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ بھوک، جنگ اور امداد کی ناکہ بندی کی وجہ سے یہ صورت حال پیدا ہوئی ہے۔
’غزہ میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور خوراک کی پیداوار ختم ہونے سے غذا کی قلت میں اضافہ ہوا ہے، اور 22 ماہ کی جنگ کے بعد پورے علاقے میں نوبت اب جانوں کے ضیاع تک آن پہنچی ہے۔‘
آئی پی سی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ’غزہ میں پانچ لاکھ سے زائد افراد (آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ) شدید بھوک کا سامنا کر رہے ہیں، اور غذائی قلت سے اِن کی جان کو خطرہ ہے۔‘
اسرائیل نے قحط کی رپورٹ کو مسترد کردیا
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ میں خوراک کی قلت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ جھوٹی خبریں حماس کی جانب سے پھیلائی جا رہی ہیں۔‘

غزہ میں بیمار اور کمزور بچوں کی تصاویر شائع ہونے اور بھوک سے اموات کی خبریں سامنے آنے کے بعد اسرائیل نے علاقے میں مزید انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اقوام متحدہ اور غزہ میں موجود فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اس وقت علاقے میں جو امداد پہنچ رہی ہے وہ ضرورت سے بہت کم ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی وزارت دفاع نے غزہ شہر پر قبضے میں مدد کے لیے تقریباً 60 ہزار ریزرو فوجیوں کو بلانے کا حکم دیا تھا۔
یاد رہے کہ جمعے کو ہی اسرائیلی وزیر دفاع نے دھمکی دی کہ اگر حماس نے خود کو غیرمسلح، یرغمالیوں کو رہا اور اسرائیل کی شرائط پر جنگ ختم نہ کی تو غزہ شہر کو تباہ کر دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر وہ ہماری شرائط نہیں مانتے تو حماس کے دارالحکومت غزہ شہر کو بھی رفح اور بیت حنون بنا دیا جائے گا۔‘
اس سے قبل جمعرات کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں باقی رہ جانے والے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری مذاکرات کا حکم دیا تھا۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دباؤ، غزہ شہر کا کنٹرول حاصل کرنے اور حماس کے مضبوط گڑھ کو تباہ کرنے کا آپریشن ایک ساتھ ہو گا۔