Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بارشوں سے 700 افراد ہلاک ہوئے، متاثرہ علاقوں کی تعمیرنو تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: شہباز شریف

وزیراعظم نے کہا کہ 2022ء میں معاشی نقصان بہت زیادہ ہوا تھا لیکن جانی نقصان کم تھا (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے 700 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں اور جب تک سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی اور تعمیرنوکا کام مکمل نہیں ہوتا چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
جمعے کو وزیراعظم آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’متاثرین کی امداد اور بحالی ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے ، مل کر کام جاری رکھیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پانی کے بہاؤ پر قائم غیر قانونی تعمیرات کا معاوضہ کب تک وفاقی اور صوبائی حکومتیں ادا کرتی رہیں گی،ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔
’دو دن پہلے ہم نے بونیر کا دورہ کیا ،وہاں پر بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان ہوا ،اسی طرح سوات، شانگلہ، صوابی، مانسہرہ اور دوسرے علاقوں  میں بھی بے پناہ نقصانات ہوئے ہیں۔‘
ان کاکہنا تھا کہ اس مرتبہ ملک بھر میں  700 سے زیادہ اموات ہوئی ہیں اور صرف خیبر پختونخوا میں 400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں، پہاڑوں سے بڑے بڑے پتھر اور درخت پانی کے ساتھ بہہ کر آئیں تو ان کے سامنے کون ٹھہر سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2022ء میں معاشی نقصان بہت زیادہ ہوا تھا لیکن جانی نقصان کم تھا ،اس مرتبہ جانی نقصان زیادہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے ہماری اس  حوالے سے ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں ،اس کے لئے ماحولیاتی تبدیلی کی وزارت اور متعلقہ اداروں کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ تین دن پہلے کراچی میں تباہ کن بارش ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ سے بھی میری فون پر بات ہوئی اور ان سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’پانی کے بہاؤ پر قائم غیر قانونی تعمیرات کا معاوضہ کب تک وفاقی اور صوبائی حکومتیں ادا کرتی رہیں گی۔ 2022 کے تباہ کن سیلاب میں بھی غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا تھا، ہمیں ان چیزوں کو مد نظر رکھنا چاہیے، دریاؤں میں ہوٹلز اور دیگر تعمیرات نہیں ہونی چاہییں۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام سے متعلق اہم اجلاس طلب کیا جارہا ہے، انسانی کوتاہیوں کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

 

شیئر: