Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان سفیر کی بیٹی کو اغوا نہیں کیا گیا،واقعہ عالمی سازش ہے:وزیرِ داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تحقیقات جاری ہیں (فوٹو: پی آئی ڈی)
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اسلام آباد سے افغان سفیر کی بیٹی کو اغوا نہیں کیا گیا۔
اتوار کو جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میڈیا پر چلنے والی تصاویر افغان سفیر کی بیٹی کی نہیں بلکہ جعلی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ’کیا مایوس کن واقعہ؟ جب دشمنوں، انڈیا کا ایجنڈا فالو کریں گے۔ ایک لڑکی گھر سے پیدل نکلتی ہے۔ کھڈا مارکیٹ سے ٹیکیس لیتی ہے۔ ہم کہتے ہیں ہمارے پاس فوٹیج ہے وہ راولپنڈی جاتی ہے اور راولپنڈی سے دامن کوہ آتی ہے اور دامن کوہ سے تیسری ٹیکسی لیتی ہے۔ ہمارے پاس سارے ٹیکسی ڈرائیوروں کے رابطے ہیں۔ ابھی آدھا گھنٹہ پہلے آ کر فون دیتی ہے۔ پہلے کہتی ہے فون لے کر گئے پھر فون دیتی ہے تو واٹس ایپ وغیرہ ڈیلیٹ کر دیتی ہے۔‘
شیخ رشید نے کہا کہ وہ مان نہیں رہی لیکن ہمارے پاس فوٹیج ہے کہ ’وہ راولپنڈی میں کھڑی ہے۔ ایک فوٹیج ڈھونڈ رہے ہیں وہ مل جائے تو سب کچھ سامنے آئے گا۔‘
اس سے پہلے اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ افغانستان کے سفیر کی بیٹی کے اغوا اور تشدد کا مقدمہ تھانہ کوہسار میں درج کر لیا گیا ہے۔ کڑیوں سے کڑیاں ملا رہے ہیں، جلد یہ گُتھی سلجھ جائے گی۔
شیخ رشید نے بتایا کہ ’فوٹیج کے مطابق افغان سفیر کی بیٹی گھر سے پیدل نکلیں اور ٹیکسی میں بیٹھ کر کھڈا مارکیٹ گئیں جہاں سے وہ راولپنڈی کی طرف گئیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ واقعہ 16 جولائی کو پیش آیا، خاتون ایف سکس جا سکتی تھیں لیکن انہوں نے ایف نائن جانے کو اہمیت دی۔
مقدمے کے اندراج کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ افغان سفارت خانے نے تعاون کرتے ہوئے ضروری کاغذات مہیا کیے اور اس کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اس کیس کو جلد از جلد حل کرنے کی ہدایت کی ہے، تحقیقات جاری ہیں ، 72 گھنٹے میں کیس حل ہو جائے گا۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ انڈیا اس معاملے میں دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، انڈین سوشل میڈیا پر پرانی تصاویر کو اچھالا جا رہا ہے۔‘

شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان میں مقیم کسی بھی چینی شہری کو سکیورٹی کی ضرورت ہو تو درخواست دیے جانے پر سکیورٹی فراہم کی جائے گی (فوٹو: اے ایف پی)

’پاکستانی اور چینی ارکان کی ٹیم داسو واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے‘

داسو واقعے کے حوالے سے وزیر داخلہ نے بتایا کہ اس کی مشترکہ تحقیقات چل رہی ہیں اور سنیچر کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ٹیم داسو گئی تھی، جس میں پاکستان اور چین کے 15،15 ارکان شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی وفد نے پاکستان کے کردار کو سراہا اور کہا ہے کہ ’ہمارا اور آپ کا بیانیہ ایک ہونا چاہیے۔‘
شیخ رشید کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں مقیم کسی بھی چینی شہری کو سکیورٹی کی ضرورت ہو تو درخواست دیے جانے پر سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
افغانستان کے بارے میں انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ ’پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے دے گا اور افغانستان سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں۔‘

شیئر: