Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھی ممتاز بھٹو انتقال کر گئے

ممتاز بھٹو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھی تھے۔ فوٹو وائٹ سٹار آٓرکائیو
سابق وزیراعظم  ذوالفقار علی بھٹو کے کزن، قریبی رفیق اور پیپلز پارٹی کے بانی ممبر ممتاز بھٹو کا اتوار کے روز کراچی میں انتقال ہو گیا ہے، ان کی عمر 94 سال تھی اور وہ کافی دنوں سے علیل تھے۔ 
ممتاز بھٹو کے ترجمان انور گجر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کا انتقال کراچی کے علاقے گزری بلیوارڈ میں واقع ان کی رہائش گاہ پر ہوا۔ ان کی نمازِ جنازہ آبائی علاقے پوربھٹو لاڑکانہ میں ادا کی جائے گی جس کے بعد وہیں ان کے خاندانی قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا جائے گا۔
ممتاز بھٹو کے صاحبزادے امیر بخش بھٹو اپنے والد کی میت کراچی سے لاڑکانہ لے کر جائیں گے۔
ممتاز بھٹو کا شمار پاکستان کے سینیئر ترین سیاستدانوں میں ہوتا ہے۔ وہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھی تھے اور ان کے دورِ حکومت میں ممتاز بھٹو سندھ کے گورنر اور وزیرِ اعلیٰ کے طور پر بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔
ممتاز بھٹو 1972 سے 1974 کے دوران بالترتیب سندھ کے آٹھویں گورنر اور تیرہویں وزیر اعلیٰ رہے۔
ممتاز بھٹو پہلی دفعہ مارچ 1965 میں قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے، تب ان کی عمر 35 سال کے لگ بھگ تھی۔ دو سال بعد 1967 میں انہوں نے اپنے کزن ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ مل کر پیپلز پارٹی قائم کی اور اس کی پرنسپل کمیٹی کے رکن بنے۔
ممتاز بھٹو اپنی زندگی کا بیشتر عرصہ پیپلز پارٹی سے وابستہ رہے تاہم بے نظیر بھٹو کی آصف علی زرداری سے شادی کے بعد ان کی پارٹی میں شمولیت پر ممتاز بھٹو نے شدید اختلاف کیا۔
یہی وجہ ہے کہ 1989 میں انہوں نے پیپلز پارٹی چھوڑ کر سندھ نیشنل فرنٹ کے نام سے علیحدہ پارٹی کی بنیاد رکھی۔ بعد ازاں 2017 میں انہوں نے اپنی پارٹی کو تحریک انصاف میں ضم کر دیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے ممتاز بھٹو کی وفات پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ان کی رحلت کی خبر سن کر افسردہ ہیں۔
صدر پاکستان کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی ممتاز بھٹو کی وفات پر اظہار افسوس کیا گیا۔
 ممتاز بھٹو کو ان کے خاندانی قبرستان میں سپردِ خاک کیا جائے گا۔

شیئر: