Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیموں کا شہر منیٰ جو حج ایام میں آباد ہوتا ہے

منی میں فائر پروف خیموں کا منصوبہ بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے (فوٹو ایس پی اے) 
  منیٰ وہ مقام ہے جہاں سے عازمین حج  چھ روزہ حج پروگرام کا آغاز کرتے ہیں۔ یہ تاریخی اور دینی اہمیت کا حامل مقام ہے۔
منیٰ، مکہ اور مزدلفہ کے درمیان مسجد الحرام سے سات کلومیٹر شمال مشرق میں ہے۔ شمال اور جنوب میں دو طرف سے منی کا میدان پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے۔
منیٰ 2.6 سکوائر میٹر پر پھیلا ہوا ہے اور یہاں 26 لاکھ افراد کے قیام کی گنجائش ہے۔
العربیہ نیٹ اور عرب نیوز کے مطابق منیٰ میں فائر پروف خیموں کا منصوبہ حج مقامات پر عازمین کے آرام و راحت اور سلامتی کے لیے نافذ کیے جانے والے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے۔

منی 2.6 سکوائر میٹر پر پھیلا ہوا ہے اور 26 لاکھ افراد کے قیام کی گنجائش ہے(فوٹو ایس پی اے)

سرکاری خبر رساں ایس پی اے کے مطابق ماضی میں حج کے دوران منی کے خیموں میں آتشزدگی کے واقعات ہو چکے تھے۔لاپروائی یا غفلت یا لاعلمی کی وجہ سے آگ لگ جاتی تھی۔
سعودی حکومت تمام زبانوں میں لٹریچر اور ہر طرح کے ذرائع ابلاغ کی مدد سے زائرین میں آگہی مہم کا پورا خیال رکھتی تھی۔ 
 حالات کے پیش نظر سعودی حکومت نے فائر پروف خیموں کا منصوبہ تیار کرکے نافذ کرایا۔ منی میں ایسے خیمے نصب ہیں جن میں آگ لگنے کی صورت میں زہریلی گیس نہیں نکلتی۔
جدید ٹیکنالوجی سے تیار ہونے والے خیموں میں شدید گرمی اور آگ کو لگنے سے روکنے والا مادہ ’ٹیفلن‘ استعمال کیا گیا ہے۔ 

ہر کیمپ میں آنے جانے کے راستے بنائے گئے ہیں(فوٹو ایس پی اے)

متعدد خیموں پر مشتمل ایک کیمپ کے اطراف دھات کی دیواریں بنائی گئی ہیں۔ ہر کیمپ میں آنے جانے کے راستے بنائے گئے ہیں جبکہ ایمرجنسی گیٹ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ 
منی میں فائر پروف خیمے 25 لاکھ مربع میٹر کے رقبے پر نصب ہیں۔ ان میں 26 لاکھ حجاج کی رہائش کی گنجائش ہے۔ 
خیموں کا منصوبہ امن و سلامتی کی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔ ہر خیمے میں یہ انتظام بھی ہے کہ جونہی آگ کا خطرہ پیدا ہو فورا ہی خودکار سسٹم کے تحت پانی کی پھوار شروع ہوجائے۔
ایک اور خوبی یہ ہے کہ پانی کی پھوار شروع ہوتے ہی معلم کے خیمے میں سائرن بجنا شروع ہوجاتا ہے۔

ہر کیمپ میں راہداریاں بنائی گئی ہیں( فوٹو ایس پی اے)

منی کے فائر پروف خیموں کے پروجیکٹ کے ساتھ ایک انتظام یہ کیا گیا ہے کہ منی میں پہاڑوں کے اوپر انڈر پاس کی شکل میں آگ بجھانے والے پانی کے ٹینک بنائے گئے ہیں جن میں دو لاکھ مکعب میٹر پانی ذخیرہ رہتا ہے۔
یہاں سے مناسب مقدار میں آگ بجھانے والے نیٹ ورک کے لیے پانی کی سپلائی شروع ہوجاتی ہے۔ پانی کا یہ نیٹ ورک سو کلو میٹر طویل ہے۔ 250 ملی میٹر سے لیکر 750 ملی میٹر تک کے پائپوں سے پانی کی سپلائی ہوتی ہے۔
ہر کیمپ میں راہداریاں بنائی گئی ہیں، روشنی کا انتظام ہے اور رہنما علامتیں ہیں۔  

منی ٹاورز منی کے پہاڑوں کے دامن میں بنائے گئے ہیں(فوٹو ٹوئٹر)

منی ٹاورز جمرات کے پل کے قریب واقع ہیں۔ یہ 88 لاکھ 45 ہزار 245 مربع میٹر کے رقبے میں بنے ہوئے ہیں- ان میں 25 ہزار حاجیوں کی رہائش کی گنجائش ہے۔
منی ٹاورز منی کے پہاڑوں کے دامن میں بنائے گئے ہیں۔ فی الوقت ان کی تعداد چھ ہے۔
یہ ایک بڑے منصوبے کا ابتدائی حصہ ہیں۔ انہی جیسے اور ٹاورز مستقبل میں تعمیر ہوں گے۔ سارے ٹاورز منی کے پہاڑوں کے دامن میں بنائے جائیں گے۔ ہر ٹاور زمینی منزل، تہ خانے، مسجد و ریستوران منزل پر مشتمل ہے۔ 
حجاج کے لیے 10 ٹاورز بنانے کا پروگرام ہے۔ اس کے تحت کار پارکنگ، شجر کاری بھی ہے۔

شیئر: