Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روسی ٹینک افغان سرحد کے قریب کیا کر رہے ہیں؟

تاجکستان کا فوجی اڈہ ملک کی سرحدوں سے باہر روس کا سب سے بڑا اڈہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ تاجکستان میں ماسکو کے اڈے پر تعینات ٹینک اگلے ماہ ہونے والی فوجی مشقوں کے لیے افغانستان کی سرحد کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس پانچ سے 10 اگست تک تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ افغانستان کی سرحد کے قریب واقع حرب میدان میں فوجی مشقیں کرے گا، جہاں طالبان نے افغان فوجیوں کے خلاف کارروائی کی تھی۔
روسی وزارت دفاع نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’مشترکہ حکمت عملی کی مشق کے ایک حصے کے طور پر، تاجکستان میں قائم 201 ویں فوجی اڈے سے تعلق رکھنے والے روسی ٹینک کے عملے نے لیاور کی حد سے افغانستان کی سرحد کے قریب حرب میدان تک 200 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ہے۔‘
تاجکستان میں روسی اڈے سے فوجی، جو ملک کی سرحدوں سے باہر روس کا سب سے بڑا اڈہ ہے اور سینٹرل ملٹری ڈسٹرکٹ سے فوجی اہلکار مشقوں میں حصہ لیں گے۔
سینٹرل ملٹری ڈسٹرکٹ کے کمانڈر الیگزنڈر لاپین کا کہنا ہے کہ ’فوجی غیر قانونی مسلح یونٹوں کو جنہوں نے اتحادی ملک کی سرزمین پر حملہ کیا، شکست دینے کے لیے مشقیں کریں گے۔‘
اس کے علاوہ وزارت دفاع نے کہا ہے کہ 30 جولائی سے 10 اگست تک روس اور ازبکستان کے کم از کم 1500 فوجی ازبکستان میں مشترکہ فوجی مشق میں حصہ لیں گے۔
یہ فوجی مشقیں افغان سرحد کے قریب ترمیز ٹریننگ گراؤنڈ میں ہوں گی اور اس میں سینٹرل ملٹری ڈسٹرکٹ اور ایوی ایشن کے روسی فوجی شامل ہوں گے۔
وزارت دفاع کے مطابق یہ فوجی ’وسطی ایشیائی ریاستوں کی علاقائی سالمیت کو یقینی بنانے کے کاموں پر عمل کریں گے۔‘
خیال رہے کہ طالبان نے غیر ملکی افواج کے انخلا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پورے ملک میں کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں طالبان کی پیش قدمی سے بھاگ کر افغان فوجی اور مہاجرین تاجکستان میں داخل ہوئے ہیں۔
روس نے کہا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں اپنے مشن میں ناکام ہوا۔ روس نے جنگ زدہ ملک میں تیزی سے بگڑتے حالات کے لیے غیرملکی افواج کے انخلا کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

شیئر: