Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اختتام کی جانب گامزن سفرحج، منی میں دوسرے دن کی رمی

جمعرات کو تیسرے دن کی رمی کرکے روانہ ہو جائیں گے(فوٹو ایس پی اے)
 مناسک حج کامیابی سے اختتام کی جانب بڑھ  رہے ہیں۔ حجاج منی میں بدھ گیارہ ذوالحجہ کو دوسرے دن کو سماجی فاصلے اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ تینوں شیطانوں کی رمی کر رہے ہیں۔ 
جمعرات کو تیسرے دن کی رمی کرکےغروب آفتاب سے قبل روانہ ہو جائیں گے۔ منیٰ میں قیام کرنے والے حجاج چوتھے دن کی رمی کے بعد منیٰ کو الوداع کہیں گے۔
جن حجاج نے منگل کو قربانی اور حج کا طواف نہیں کیا ہوگا وہ آج کے دن قربانی اور طواف بھی کریں گے۔
دوسرے دن کی رمی کے بعد حجاج منی میں اپنا وقت عبادت میں گزاریں گے۔ سعودی حکام نے حجاج کی سلامتی کے لیے تمام ترانتظامات کر رکھے ہیں۔
عیدالاضحی کے پہلے دن حجاج نے جمرہ عقبہ (بڑے شیطان ) کی رمی اور قربانی کی پھر مکہ مکرمہ پہنچ کر طواف افاضہ کیا۔
قبل ازیں حجاج کے قافلے نو ذوالحجہ کو میدان عرفات میں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کرکے مزدلفہ پہنچے تھے۔
مزدلفہ میں تقریباً چھ گھنٹے قیام کے بعد عازمین حج کو پیر کی درمیانی شب منیٰ پہنچا دیا گیا تھا۔ حجاج کو منیٰ پہنچانے کے لیے ایک ہزار 700 بسیں استعمال کی گئیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اسی پی اے کے مطابق حجاج کے قافلے سورج غروب ہونے کے بعد نماز مغر ب ادا کیے بغیر میدان عرفات سے مزدلفہ کے لیے روانہ ہوئے۔ 
حجاج  نے مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشا کی نمازیں ایک اذان دو اقامت سے سماجی فاصلے کے تحت ادا کیں اور رات کا باقی ماندہ حصہ عبادت میں گزارا۔ 
وزارت حج و عمرہ نے مزدلفہ میں رات گزارنے کے لیے آرام گاہوں کا انتظام کیا تھا۔ جہاں سماجی فاصلے کی پابندی تھی۔

حجاج نے مکہ مکرمہ پہنچ کر طواف افاضہ کیا۔(فوٹو ٹوئٹر)

ایس پی اے کے مطابق مزدلفہ تین بڑے حج مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ منی اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔
حجاج یہاں فجر تک قیام کرتے ہیں اور رمی جمرات (علامتی شیطانوں کو کنکریاں مارنا) کے لیے کنکریاں جمع کرتے ہیں تاہم احتیاطی تدابیر کے پیش نظر حجاج کو سینیٹائز کی گئی کنکریاں فراہم کی گئی ہیں۔
جمرات کی رمی جسے عرف عام میں شیطانوں کو کنکریاں مارنا کہا جاتا ہے، حج کے اہم مناسک میں سے ایک ہے۔
 رمی کو آسان اور محفوظ بنانے کےلیے جمرات کمپلکں بنایا گیا ہے جو 950 میٹر طویل ہے۔ اس کا عرض 80 میٹر ہے اوریہ 4 منزلہ ہے۔ مستقبل میں کمپلکس کی 12 منزلیں اٹھائی جاسکتی ہیں، جس سے 50 لاکھ حاجی بیک وقت رمی کرسکیں گے۔
 جمرات کے ستون 60 میٹر اونچے ہیں،یہ ستون بیضوی شکل کے ہیں۔
جمرات کمپلکس کی تعمیر میں ایک اور بات کا اہتمام کیا گیا ہے، وہ یہ کہ تمام حجاج کو ایک ساتھ، جمرات پل کے کسی ایک راستے پر جمع ہونے سے روکا جائے۔ اسی لیے کئی راستے بنائے گئے ہیں۔
جمرات کے پل کو مشاعر مقدسہ ٹرین سے بھی مربوط کردیا گیا ہے تاکہ حجاج رمی کے بعد ٹرین کے ذریعے اپنی مطلوبہ منزل تک باآسانی پہنچ سکیں۔

شیئر: