Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منی میں حجاج کی رمی اور قربانی، رواں سال کا حج اختتام کے قریب

حاجیوں کی سلامتی کے لیے تمام ترانتظامات کیے گئے ہیں۔( فوٹو ایس پی اے)
منی میں پہلی رمی اور احرام اتارنے کے بعد حجاج نے قربانی کی ہے جس کے ساتھ ہی اس سال کا حج احتتام کے قریب پہنچ رہا ہے۔
دوسری جانب دنیا کے کئی ممالک میں مسلمان عیدالاضحی کا تہوار مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منا رہے ہیں۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان نے مسلم ممالک کی قیادت کے ساتھ عید کی مبارکباد کا تبادلہ کیا ہے۔
مزدلفہ میں تقریباً چھ گھنٹے قیام کے بعد عازمین حج کو پیر کی درمیانی شب منیٰ پہنچا دیا گیا۔ عازمین کو منیٰ پہنچانے کے لیے ایک ہزار 700 بسیں استعمال کی گئی۔
عیدالاضحی کے پہلے دن حجاج سماجی فاصلے اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ  جمرہ عقبہ (بڑے شیطان ) کی رمی کررہے ہیں پھر مکہ مکرمہ پہنچ کر طواف افاضہ کیا
رمی کے بعد حجاج منی میں اپنا وقت عبادت میں گزاریں گے۔ سعودی حکام نے حاجیوں کی سلامتی کے لیے تمام ترانتظامات کر رکھے ہیں۔
قبل ازیں حجاج کے قافلے نو ذوالحجہ کو میدان عرفات میں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کرکے غروب آفتاب کے بعد مزدلفہ پہنچے تھے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اسی پی اے کے مطابق حجاج کے قافلے سورج غروب ہونے کے بعد نماز مغر ب ادا کیے بغیر میدان عرفات سے مزدلفہ کے لیے روانہ ہوئے۔ 
 حجاج  نے مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشا کی نمازیں ایک اذان دو اقامت سے سماجی فاصلے کے تحت ادا کیں اور رات کا باقی ماندہ حصہ عبادت میں گزارا۔ 
وزارت حج و عمرہ نے مزدلفہ میں رات گزارنے کے لیے آرام گاہوں کا انتظام کیا تھا۔ جہاں سماجی فاصلے کی پابندی تھی۔
ایس پی اے کے مطابق مزدلفہ تین بڑے حج مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ منی اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔
حجاج یہاں فجر تک قیام کرتے ہیں اور رمی جمرات (علامتی شیطانوں کو کنکریاں مارنا) کے لیے کنکریاں جمع کرتے ہیں تاہم احتیاطی تدابیر کے پیش نظر حجاج کو سینیٹائز کی گئی کنکریاں فراہم کی گئی ہیں۔
ذولحجہ کی بارہ اور تیرہ تار یخ کو تینوں جمعرات کی رمی کریں گے۔ بعض حجاج بارہ ذی لحجہ ہی کو رمی کرکے منی سے رخصت ہو جائیں گے۔
جمرات کمپلکس جہاں 50 لاکھ افراد رمی کر سکتے ہیں۔

جمرات کے پل کو مشاعر مقدسہ ٹرین سے بھی مربوط کردیا گیا ہے (فوٹو اے ایف پی)

 وقوف عرفہ اور مزدلفہ میں رات گزارنے کے بعد حجاج منگل کی صبح منی پہنچ کر رمی کررہے ہیں۔
جمرات کی رمی جسے عرف عام میں شیطانوں کو کنکریاں مارنا کہا جاتا ہے، حج کے اہم مناسک میں سے ایک ہے۔
 رمی کو آسان اور محفوظ بنانے کےلیے جمرات کمپلکں بنایا گیا ہے جو 950 میٹر طویل ہے۔ اس کا عرض 80 میٹر ہے اوریہ 4 منزلہ ہے۔ مستقبل میں کمپلکس کی 12 منزلیں اٹھائی جاسکتی ہیں، جس سے 50 لاکھ حاجی بیک وقت رمی کرسکیں گے۔
 جمرات کے ستون 60 میٹر اونچے ہیں،یہ ستون بیضوی شکل کے ہیں۔
جمرات کمپلکس کی تعمیر میں ایک اور بات کا اہتمام کیا گیا ہے، وہ یہ کہ تمام حجاج کو ایک ساتھ، جمرات پل کے کسی ایک راستے پر جمع ہونے سے روکا جائے۔ اسی لیے کئی راستے بنائے گئے ہیں۔
جمرات کے پل کو مشاعر مقدسہ ٹرین سے بھی مربوط کردیا گیا ہے تاکہ حجاج رمی کے بعد ٹرین کے ذریعے اپنی مطلوبہ منزل تک باآسانی پہنچ سکیں۔

شیئر: