Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

باب مکہ جہاں سے حجاج کے قافلے سفر کا آغاز کرتے تھے

مکہ گیٹ کو کئی بار منہدم کرکے دوبارہ تعمیر کیا گیا( فوٹو ٹوئٹر)
فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے دنیا بھرسے مسلمان سعودی عرب پہنچتے ہیں۔ مختلف ممالک سے آنے والے قافلے جدہ کی بندرگاہ پر اترتے جہاں کچھ ایام قیام کرنے کے بعد مکہ مکرمہ جایا کرتے تھے۔ 
جدہ شہر حرمین شریفین کا دروزاہ بھی کہلاتا ہے ۔یہاں آج بھی وہ مقام موجود ہے جہاں عازمین حج کے قافلے بحری جہازوں کے ذریعے آتے اور بندرگاہ سے اترکر مکہ مکرمہ کےلیے عازم سفر ہونے سے قبل کچھ دیر قیام کیا کرتے تھے۔ 
وقت کے ساتھ  جدہ شہر بھی وسیع  تر ہوتا گیا۔ موجودہ دور میں جہاں بلد کی مشہور عمارت ’کوئین بلڈنگ ‘ واقع ہے عین اسی مقام پربندرگاہ کا مرکزی دروازہ ہوا کرتا تھا۔ اس کے سامنے عازمین حج کے قافلے اترتے اور یہاں سے مکہ مکرمہ کے لیے پیدل ، اونٹ یا گھوڑوں پر روانہ ہوا کرتے تھے۔ 
جدہ میونپسلٹی کی جاری کردہ ایک وڈیو کے مطابق مورخین کا کہنا ہے کہ باب مکہ کے نام سے مشہور وہ مقام آج میونسپلٹی نے اسی رخ پر ازسرنو تعمیر کیا ہے۔ 
 بحیرہ احمر تاریخی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبداللہ بن سراح المنسی کا کہنا ہے کہ ’باب مکہ کے نام سے جو دروازہ ماضی میں قائم کیا گیا تھا وہ اس وقت کے مرکزی اور انتہائی اہم دروازوں میں شمار ہوتا تھا‘۔ 
باب مکہ یعنی ’مکہ گیٹ‘ کے بارے میں معروف تاریخ دان ’ابن المجاور ‘ نے بھی اپنے سفر نامے میں ’باب مکہ ‘ کا ذکر کیا ہے اس دروازے کے ساتھ ہی انہوں نے جدہ کی فصیل کا بھی ذکر کیا تھا جسے اہل جدہ نے تعمیر کیا اور اس پر نصب کیے جانے والے دروازے کو ’باب مکہ ‘ کا عنوان دیا گیا کیونکہ اسی راستے سے بحری جہازوں سے آنے والے عازمین حج کے وہ قافلے مکہ مکرمہ جایا کرتے تھے۔ 
مکہ گیٹ تاریخ کے مختلف مراحل سے گزرا اس دوران اسے کئی بار منہدم کیا گیا اور دوبارہ اسی مقام پرتعمیر کیاجاتا رہا ہے۔ 

بندرگاہ سے عازمین کے قافلوں کا سفر ’باب مکہ ‘ تک دو کلومیٹر تھا۔(فوٹو الشرق الاوسط)

آج بھی جدہ کے قدیم علاقے ’بلد ‘ میں انتظامیہ نے اس مقام پرعلامتی دروازہ بنایا ہوا ہے جہاں عازمین حج کے قافلے پہنچا کرتے تھے۔
بلد کی کوئین بلڈنگ کے نیچے سڑک کے کنارے نصب بورڈ پرتحریر ہے’ ہسٹوریکل حج روٹ ایسٹ‘ یہاں سے عازمین حج کے قافلوں کی فریضہ حج کی ادائیگی کےلیے روانگی کا آغاز ہوا کرتا تھا۔ 
اس وقت جہاں ’محمل مارکیٹ‘ ہے وہاں تک ساحل ہوا کرتا تھا اور عین اسی مقام پر بندرگاہ تھی۔
اس مقام  پر جو دروازہ تھا اسے ’باب الفرطہ‘ کے نام سے جانا جاتا تھا ۔بعض لوگ اسے دروازے کو ’باب المینا ‘ یعنی بندرگاہ کا دروازہ بھی کہا کرتے تھے۔ دروازے کے ساتھ ہی اونٹ کھڑے ہوتے تھے۔
باب المینا یعنی بندرگاہ کے دروازے سے عازمین کے قافلوں کا سفر ’باب مکہ ‘ تک دو کلومیٹر پر محیط ہوتا تھا۔

 تاریخ دان ’ابن المجاور ‘ نے بھی سفر نامے میں ’باب مکہ ‘ کا ذکر کیا ہے(فوٹو ٹوئٹر)

جدہ میونسپلٹی کے سنیپ پر جاری وڈیو میں بتایا گیا ہے کہ جدہ کے اس مقام سے ’بلد ‘ یا شارع قابل سے عازمین کے قافلے روانہ ہوتے جو دو دن میں مکہ مکرمہ پہنچایا کرتے تھے۔  
قافلے جدہ کی بندرگاہ سے قافلے صبح کے وقت روانہ ہوتے اور ’بحرہ‘ نامی قصبہ جس کی مسافت جدہ سے تقریبا 40 کلو میٹر ہے مغرب تک پہنچا کرتے جہاں عازمین رات گزارتے اور صبح سویرے روانہ ہوجاتے اور شام تک مکہ مکرمہ پہنچ جاتے تھے۔ 
فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد حجاج کے قافلے اسی راستے سے ہوتے ہوئے باب مکہ پہنچتے اور جدہ میں داخل ہونے کے بعد سیدھے بندرگاہ پر پہنچ کر اپنے بحری جہازوں پرسوار ہو جایا کرتے تھے۔ 
جدہ کی بلدیہ نے بلد کے اس مقام  پر باب الفرطہ یا باب المینا کا ماڈل بھی بنایا ہوا ہے جس کے بارے میں بیشتر لوگوں کو معلوم نہیں تھا مگر میونسپلٹی نے اس دروازے کو دوبارہ تعمیر کیا ہے۔

شیئر: