Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب سعودی سرجن نے ہینگر کی مدد سے آپریشن مکمل کیا

ان کی انسان دوستی کی شہرت دنیا بھر میں پھیل رہی ہے(فوٹو العربیہ)
یہ کہاوت تو آپ نے سنی ہوگی کہ پیاسا کنویں کے پاس آتا ہے اور کنواں پیاسے کے پاس نہیں جاتا لیکن سعودی سرجن پروفیسر خالد العتیبی نے اس کہاوت کو بدل دیا ہے۔
انہوں نے دور دراز مقامات پر پہنچ کر آپریشن  کیے۔ ان کی انسان دوستی کی شہرت دنیا بھر میں پھیل رہی ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق پروفیسر خالد العتیبی بیس سال سے زیادہ عرصے سے کام کررہے ہیں۔  اپنا زیادہ وقت مریضوں کےعلاج میں صرف کرتے ہیں ۔سالانہ چھٹیاں بھی دنیا کے غریب ممالک کے سفر اور بیماروں کا علاج کرنے میں گزارتے ہیں۔
1996 میں یورولوجی میں فیلو شپ حاصل کی۔ مشرق وسطی میں اینڈوسکوپی سے گردے کے آپریشن کرکے پہلے سرجن کا اعزاز اپنے نام کیا۔
 سوشل میڈیا کی مدد سے طبی مشاورت فراہم کی۔ ان کی خدمات پر شیخ حمدان بن راشد آل مکتوم اعزاز سے نوازا گیا۔ امارات میں برج خلیفہ پر ان کی تصویر آویزاں کی گئی۔
ان کی زندگی کا وہ آپریشن سب سے انوکھا ہے جہاں اینڈو سکوپی خراب ہوگئی ۔ انہوں نے ہینگر کو سیناٹائز کرکے آلہ جراحت کے طور پر استعمال کیا تھا۔ 
پروفیسر خالد العتیبی بتاتے ہیں کہ وہ سعودی عرب کے ایک دور دراز مقام پر واقع ہسپتال میں رضاکارانہ آپریشن کررہے تھے کہ اینڈو سکوپی خراب ہوگئی اور مریض کی جان بچانی تھی۔

 افریقی ممالک میں رضاکارانہ طور پر درجنوں آپریشن کیے(فوٹو العربیہ)

آپریشن درمیان میں نہیں چھوڑا جاسکتا تھا۔ ایک ہینگر نظر آگیا اس کا کور اتار کر سینیٹائز کرکے آلہ جراحت میں تبدیل کیا ۔آپریشن کامیاب رہا اور مریض کو نئی زندگی مل گئی۔ 
انہوں نے بتایا کہ افریقی ممالک میں رضاکارانہ طور پر درجنوں آپریشن کیے۔
کینیڈٓین بورڈ سے اجازت ملنے پر 25 برس قبل افریقہ رضاکارانہ طور پرجانا شروع کیا تھا۔ آغاز جنوبی سوڈان کے الجوبا صوبے سے کیا تھا۔ سرالیون، جزائر قمر اور زنجبار سال میں دو بارجانا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر العتیبی نے بتایا کہ وہ اندرون مملکت حائل، عسیر اور بیشہ  میں بھی رضاکارانہ آپریشن میں حصہ لے چکے ہیں۔

شیئر: