Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آڈیو چیٹنگ ڈیٹا کی خلاف ورزی پر سعودی ماہرین کا ردعمل

لوگوں کے لیے جاننا مشکل ہے کہ معلومات کا آن لائن غلط استعمال کیسے ہوتا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے آئی ٹی ماہرین نے ان اطلاعات پر ردعمل ظاہر کیا ہے کہ آڈیو چیٹنگ سوشل پلیٹ فارم کلب ہاؤس کو ڈیٹا کی خلاف ورزی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ڈارک نیٹ پر صارفین کے اربوں فون نمبر فروخت کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سوشل پلیٹ فارم کلب ہاؤس نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ فروخت کے لیے پیش کیے جانے والے فون نمبر بے ترتیب طریقے سے بنائے گئے تھے۔

ایسے اقدامات کئے جا سکتے ہیں جو یہ خطرات کم کرنے میں معاون ہوں۔ (فوٹو عرب نیوز)

ہفتے کے آخر میں ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ کلب ہاؤس ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لی گئی ہے اور اب تک ہیکرز نے ایپ سرورز کے ذریعے 3.8 بلین سے زیادہ فون نمبرز حاصل کر لیے ہیں۔
سعودی سائبرسیکیوریٹی کے ماہر انسٹرکٹرعبدالسلام الحمزانی نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ اگر یہ اطلاعات درست بھی ہیں تو  اس ایپ پر سمجھوتہ کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ  ہیک کی گئی ایپلی کیشن میں کسی بھی قسم کی معلومات جو ہم ایپ کے ساتھ شیئر کرتے ہیں اس کے افشا ہونے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے، چاہے وہ فون نمبرز ہوں، مائیکروفون اور کیمرہ تک رسائی ہو یا کوئی تصویر اور ویڈیو جو شیئر کی گئی ہو۔

ڈارک نیٹ پر صارفین کے اربوں فون نمبر فروخت کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔ (فوٹو زاویہ)

اس ایپ کے ترجمان نے ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے انڈو ایشین نیوزسروس کو بتایا کہ عارضی طور پر بلامقصد اربوں فون نمبر تیار کرنے والے بوٹس کا ایک سلسلہ موجود ہے۔
اگر ایسی صورت میں جب  کسی بھی اتفاق  سے ہمارے ان عارضی نمبروں میں سے کوئی ایک جب ہمارے پلیٹ فارم پر ملتا ہے تو کلب ہاؤس کا ایپلی کیشن پروگرامنگ انٹرفیس صارف کی شناخت سے متعلق کوئی معلومات واپس نہیں کرتا۔
الحمزانی نے مزید بتایا کہ  ہماری کلب ہاؤس ایپ کی بہت ڈیمانڈ ہے کیونکہ بہت سی ایپس میں ایک بہت اہم چیز کی کمی ہوتی ہے۔ ایک آڈیو چیٹ روم  میں  اس کانفرنس کال کو ایک آن لائن  گروپ یا روم  کہا جا سکتا ہے جہاں مشترکہ سوچ رکھنے والےافراد جمع ہوسکتے ہیں اور اپنے خیالات شیئر کرسکتے ہیں۔

ہیکرز نے ایپ سرور کے ذریعے 3.8 بلین سے زیادہ نمبرحاصل کئے ہیں۔ (فوٹو سعودی گزٹ)

دوسری بات یہ کہ اس میں نئے صارفین کو ایپ تک رسائی کے لیے کسی موجودہ صارف سے خوش آمدید کا پیغام وصول کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہی دو عوامل آڈیو چیٹ روم فارمیٹ اور انوائیٹ پالیسی کا استثنیٰ ہماری ایپلی کیشن کو قابلِ اعتماد اور منفرد بناتے ہیں۔
سائبرسیکیورٹی کے سینئر مشیر رہنے والے35 سالہ سعودی محمد القاضی کا کہنا ہے کہ لوگوں کے لیے اس بات  کو جاننا مشکل ہوتا ہے کہ ان کی معلومات کو آن لائن کیسے غلط استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن کچھ ایسے اقدامات کئے جا سکتے ہیں جو ان خطرات کو کم کرنے میں معاون ہیں۔
انہوں نےعرب نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے یہ پیغام دیا ہے کہ ہمیں اپنی ذاتی معلومات کو سوشل میڈیا اور دیگر ویب سائٹس پر کم سے کم استعمال کرنا چاہئے۔
 

شیئر: