Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی بی 52 طیارے کی ہرات میں طالبان کے ٹھکانوں پر بمباری: حکام

افغانستان کے مختلف حصوں میں افغان فوج اور طالبان کے درمیان لڑائی ہو رہی ہے۔ (فوٹو: اے پی)
افغان حکام نے کہا ہے کہ افغانستان کے مغربی صوبے ہرات میں طالبان کے ٹھکانوں پر امریکی بی 52 طیارے نے بمباری کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جمعے کو ہرات کے مضافات میں بمباری کی گئی۔
ہرات میں ایئرپورٹ کے قریبی علاقوں میں لڑائی کی وجہ سے پروازیں بھی معطل ہیں۔
صوبائی کونسل کے رکن حبیب الرحمان پدرام نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’بدقسمتی سے جاری لڑائی کی وجہ سے ہرات کے لیے تمام پروازیں معطل ہیں اور ہمیں جو معلومات ملی ہیں اس کے مطابق کل ’جمعہ‘ کو ہرات میں لڑائی کے دوران ایک بی 52 طیارے کا استعمال کیا گیا۔‘
حکام کی جانب سے مزید تفصیلات نہیں دی گئیں جس سے ہلاکتوں کی تعداد معلوم ہو سکے۔
مئی کے آغاز سے افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی افوج کے انخلا کے اعلان کے بعد طالبان نے افغانستان میں حملے بڑھا دیے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں طالبان نے متعدد اضلاع اور اہم سرحدی راہداریوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ افغانستان کے 419 ضلعی مراکز میں سے نصف سے زیادہ پر طالبان کا کنٹرول ہے۔
رپورٹس کے مطابق طالبان نے ہرات میں دو سرحدی راہداریوں پر قبضہ کیا۔ ہرات کابل کے بعد دوسرا بڑا شہر ہے۔ یہ شہر ایران اور ترکمانستان کی سرحد کے قریب واقع ہے۔

کئی اضلاع میں طالبان کے خلاف افغان شہری خود حکومت فورسز کی مدد کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

جنوبی صوبے ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں بھی ایک بی 52 طیارہ دیکھا گیا جبکہ طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان لڑائی بھی ہوئی ہے۔
ہلمند کے صوبائی کونسل کے رکن میرویس خادم کا کہنا ہے کہ ’ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جمعے کو کوئی حملہ نہیں ہوا۔‘
قندھار میں سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دو ہفتے قبل ہتھیاروں سے لیس طیارے نے سپین بولدک میں طالبان کو نشانہ بنایا جس میں متعدد ہلاک ہوئے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اس کی تصدیق نہ کر سکے کہ آیا افغانستان میں ان کے خلاف بی 52 طیارے استعمال ہوئے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ طالبان نے حالیہ دنوں میں ہرات میں افغان فورسز کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا ہے۔

جاری لڑائی کی وجہ سے سینکڑوں خاندان بے گھر بھی ہو گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

میرویس خادم نے بھی ذبیح اللہ مجاہد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے لشکر گاہ میں مسلسل کئی دنوں کی شدید لڑائی کے بعد دو اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔
میرویس خادم نے مزید بتایا کہ حکومتی ہیلی کاپٹروں نے طالبان کو نشانہ بنایا ہے۔
’لوگ بے گھر ہوگئے ہیں اور بڑے پیمانے پر ان علاقوں کا رخ کر رہے ہیں جو طالبان کے زیر انتظام ہے کیونکہ یہاں شہر میں صورتحال اچھی نہیں۔‘
سنیچر کو افغانستان میں امریکی فوج اس معاملے پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھی جبکہ افغان حکام نے طالبان کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے بی 52 طیاروں کے دوبارہ استعمال سے متعلق فیصلے پر بات کرنے سے انکار کیا۔
تاہم وزارت داخلہ کے ترجمان میرویس ستانکزئی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’حکومتی فورسز نے تینوں شہروں پر طالبان کے حملوں کو ناکام بنا دیا ہے اور دشمن کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔‘
بی 52 طیاروں نے 2001 میں طالبان کا اقتدار ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ امریکہ نے خلیج میں موجود اپنے اڈوں کو طیاروں کے لیے استعمال کیا تھا۔

شیئر: