Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زیبرا کراسنگ کی جگہ پینٹنگ ’کمشنر خود آرٹسٹ ہو تو آرٹ دیکھنے کو مل سکتا ہے‘

ٹوئٹر صارف فیضان خان نے لکھا کہ ’یہ زیبرا کراسنگ نہیں بلکہ ایک خوب صورت آرٹ ورک ہے‘ (فوٹو: ان سپلش)
سڑکوں پر بنایا جانے والا میورل آرٹ جو دنیا بھر میں دن بدن مشہور ہوتا جا رہا ہے۔ مخلتف رنگوں اور تھری ڈی ٹکینیک سے بنایا گیا میورل آرٹ اکثر حقیقت کے بہت قریب دکھائی دیتا ہے۔
پاکستان کے شہر ڈیرہ غازی خان کے ڈپٹی کمشنر نے بھی اسی سے ملتے جلتے آرٹ کے استعمال سے زیبرا کراسنگ کو ایک منفرد شکل دینے کی کوشش کی اور تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دیں۔
ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سکل کے آگے زیبرا کراسنگ میں سفید اور کالی لائنز کے استعمال کے بجائے مخلتف رنگوں کے استعمال سے درخت اور پھول بنائے گئے ہیں۔
یہ تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے ڈی سی مہدی مولوف نے لکھا کہ ’ہم نے ڈیرہ غازی خان میں ایک سکول کے اگے نئے انداز کی زیبرا کراسنگ بنائی ہے۔‘

اس آئیڈیا کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔ ٹوئٹر صارف نظام الدین نے لکھا کہ ’ایسا تب ہی ممکن ہے جب آپ کے شہر کے کمشنر صاحب خود ایک آرٹسٹ ہوں۔‘

جہاں صارفین ڈپٹی کمشنر ڈی جی خان کے اس تخلیقی آئیڈیا کی تعریف کرتے نظر آئے وہیں اکثر نے تنقید کی گنجائش بھی ڈھونڈ نکالی۔ مجموعی طور پر صارفین کا کہنا تھا کہ ’زیبرا کراسنگ کو زیبرا کراسنگ جیسا ہی ہونا چاہیے یہ کسی حد تک غیر روایتی طریقہ ہے۔‘
ٹوئٹر صارف فیضان خان نے لکھا کہ ’یہ زیبرا کراسنگ نہیں بلکہ ایک خوب صورت آرٹ ورک ہے اور اگر یہ سکول کے سامنے بنایا گیا ہے تو طلبہ کو زیبرا کراسنگ کے اصل نشان کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے تاکہ انہیں اس کا مقصد سمجھ آئے ورنہ ایسے آرٹ کا کوئی فائدہ نہیں۔‘

ٹوئٹر صارف نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ ’دنیا بھر میں زیبرا کراسنگ کو سفید اور سیاہ لائنوں سے پہچانا جاتا ہے، اگر طلبہ وہ لائنز نہیں دیکھ پائیں گے تو انہیں اس کی اہمیت اور استعمال کا اندازہ کیسے ہوگا؟
اس ٹویٹ کے جواب میں ٹوئٹر صارف فیضان نے غیر ملکی شہروں سے آرٹ ورک پر بنائے گئے زیبرا کراسنگ کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ دنیا بھر میں عام ہے اور یہ ہرگز ایسا نہیں ہے کہ بچوں کو اچانک ایسی چیز دیکھنے کو ملے گی کیونکہ یہ شہر میں مختلف جگہوں پر ہوں گے۔‘

 

شیئر: