Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نور مقدم کیس میں ملزم ظاہر جعفر کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ

عدالت نے ملزم کو 16 اگست کو دوبارہ ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے ملزم ظاہر جعفر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا ہے۔ 
سوموار کو سماعت کے دوران مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے مقتولہ کے والد سے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ اس پر انھوں نے جواب دیا کہ ’میں اس بدقسمت بچی کا باپ ہوں۔‘ 
ملزم ظاہر جعفر کا دو روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر ملزم کو ڈیوٹی مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ 
پولیس کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ملزم سے تفتیش مکمل ہو چکی ہے اس لیے اسے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا جائے۔
عدالت کی جانب سے پوچھا گیا گیا کہ جسمانی ریمانڈ کے کتنے دن ہو چکے ہیں تو پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ بارہ دن کا جسمانی ریمانڈ لیا جا چکا ہے۔
جج شائستہ کنڈی نے پوچھا کہ ملزم کہاں ہے؟ جس پر پولیس نے ملزم کو آگے کیا اور بتایا کہ ملزم کمرہ عدالت میں موجود ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ ’آپ عدالت میں کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ جس پر ملزم نے آہستہ آواز میں جواب دیا کہ ’میرا وکیل بات کرے گا۔‘ جج کی جانب سے دوبارہ پوچھا گیا کہ کچھ کہنا چاہیں گے؟ جس پر ملزم نے کہا کہ ’آئی ایم الریڈی ان بگ ٹربل‘ یعنی میں پہلے ہی بہت مشکل میں پھنسا ہوا ہوں۔‘ 
جس کے بعد عدالت نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کا حکم نامہ لکھواتے ہوئے کہا کہ ’پولیس کے مطابق تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔‘

مدعی کے وکیل شاہ خاور نے میڈیا کو بتایا کہ ’ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ نہیں کرایا گیا اس حوالے سے غلط خبریں سامنے آئی ہیں۔‘ (فوٹو: اردو نیوز)

جس پر مدعی کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ’اب تک کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔‘
جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ ’اب تک کچھ نہیں ہوتا۔ ملزم کی حد تک تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔ پولیس والے تو بادشاہ ہوتے ہیں اور بعد میں ضمنی چالان بھی پیش کرتے رہتے ہیں۔‘ 
عدالت نے ملزم ظاہر جعفر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور حکم دیا کہ ملزم کو 16 اگست کو دوبارہ ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے۔
سماعت کے بعد مدعی کے وکیل شاہ خاور نے میڈیا کو بتایا کہ ’ملزم کی حد تک تفتیش مکمل ہونے کے بعد پولیس نے محسوس کیا ہے کہ مزید تحویل کی ضرورت نہیں، اس لیے خود ہی عدالت سے کہہ دیا ہے کہ اسے جوڈیشل کر دیا جائے۔‘
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ ’40 گھنٹے کی فوٹیج میں جن نئے کرداروں کا بتایا گیا تھا وہ تقریبا وہی ہیں جو پہلے سے پولیس کی تحویل میں ہیں۔‘
’بنیادی طور پر پولیس نے اس واقعے کی ویڈیو کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد تعین کرنا تھا کہ کس نے کیا کردار ادا کیا اور کس کا کیا جرم بنتا ہے‘
شاہ خاور نے مزید بتایا کہ ’ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ نہیں کرایا گیا اس حوالے سے غلط خبریں سامنے آئی ہیں۔ پولیس نے ملزم کا فوٹو پولی گرامیٹک ٹیسٹ کرانے کے لیے ریمانڈ لیا تھا۔‘
’وہ ٹیسٹ کرایا گیا ہے تاہم اس کی رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔‘
عدالت میں ملزم کی نمائندگی وکیل محمد دانیال نے کی تاہم سماعت ختم ہونے کے بعد وہ میڈیا سے بات کیے بغیر روانہ ہوگئے۔
عدالت سے واپسی پر ملزم ظاہر جعفر کو مقامی میڈیا کے رپورٹرز کی جانب سے تند و تیز سوالات کا سامنا کرنا پڑا تاہم انھوں نے مکمل چپ سادھے رکھی اور کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔

شیئر: