Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کورونا ویکسین کی تیسری خوراک پر ستمبر تک پابندی لگائی جائے‘

دنیا میں اب تک ویکسین کی چار ارب 25 کروڑ خوراکیں لوگوں کو لگائی جاچکی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس یا تیسری خوراک لگوانے پر رواں سال ستمبر کے آخر تک پابندی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ امیر اور غریب ملکوں کے درمیان ویکسین کی تقسیم میں بڑے فرق کو کم کیا جا سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی  کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کورونا ویکسین کی خوراکیں تقسیم کرنے والے ممالک اور کمپنیوں سے کہا ہے کہ ’وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ غریب ملکوں کو وبا کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین کی زیادہ خوراکیں دی جا سکیں۔‘
انہوں نے بدھ کو نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’میں دنیا بھر کے ملکوں کے ان خدشات کو سمجھتا ہوں جو وہ اپنے شہریوں کو وبا کے ڈیلٹا ویریئنٹ سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے رکھتے ہیں۔‘
’تاہم ہم یہ قبول نہیں کر سکتے کہ چند ممالک عالمی طور پر بننے والی ویکسین کی خوراکوں کی بڑی مقدار استعمال کر لیں جبکہ دنیا کے سب سے کمزور لوگ ویکسین کے بغیرغیر محفوظ رہ جائیں۔‘
ٹیڈروس ایڈہانوم کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس معاملے میں فوری طور پر تبدیلی کی ضرورت ہے، زیادہ آمدن والے ممالک کو ویکسین کی زیادہ خوراکیں دی جا رہی ہیں، یہ زیادہ خوراکیں کم آمدنی والے ملکوں کی طرف جانی چاہییں۔‘
اے ایف پی کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا میں اب تک کورونا ویکسین کی چار ارب 25 کروڑ خوراکیں لوگوں کو لگائی جاچکی ہیں۔
عالمی بینک کی درجہ بندی کے تحت زیادہ آمدنی والے ملکوں میں ہر سو افراد کے لیے اب تک ویکسین کی 101 خوراکیں فراہم کی جا چکی ہیں۔ دوسری جانب کم آمدنی والے 29 ممالک میں ہر سو افراد کے لیے ایک اعشاریہ سات خوراکیں دی گئی ہیں۔

دنیا میں اب تک کورونا ویکسین کی چار ارب 25 کروڑ خوراکیں لوگوں کو لگائی جاچکی ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ ’عالمی ادارہ صحت ویکسین کے بوسٹر شاٹس پر ستمبر کے اواخر تک پابندی چاہتا ہے تاکہ دنیا کے ہر ملک کی کم سے کم دس فیصد آبادی کو اُس وقت تک ویکسین دی جا سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں ہر ایک کا تعاون درکار ہے، خاص طور پر ان چند ممالک اور کمپنیوں کا جو دنیا میں ویکسین کی ترسیل کو کنٹرول کرتی ہیں۔‘
ٹیڈروس ایڈہانوم کے مطابق ’جی 20 گروپ کے ملکوں کی قیادت کا اس میں اہم کردار ہے کیونکہ یہی ممالک کورونا ویکسین کے سب سے بڑے پروڈیوسرز، صارف اور ڈونرز ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ کورونا کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات کا دارومدار جی 20 ملکوں کی قیادت پر ہے۔‘

شیئر: