Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ نے رحیم یار خان میں ہندو مندر پر حملے کا نوٹس لے لیا

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے رحیم یار خان میں مندر پر ہونے والے حملے کا نوٹس لے لیا ہے۔
جمعرات کو سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور پاکستان ہندو کونسل کے عہدیدار رمیش کمار نے چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد سے اس واقعہ کا نوٹس لینے کی درخواست کی تھی۔
چیف جسٹس گلزار احمد اس معاملے کی شنوائی چھ اگست کو کریں گے اور اس سلسلے میں پنجاب کے چیف سیکریٹری اور صوبائی پولیس کے سربراہ کو حاضری کے نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ 
جمعرات کو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’میں گذشتہ روز بھونگ میں گنیش مندر پر حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ میں پہلے ہی آئی جی پنجاب کو اس میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے اور پولیس کی غفلت کے خلاف کارروائی کا کہہ چکا ہوں۔ حکومت مندر کی مرمت بھی کروائے گی۔‘
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے بھی مندر میں توڑ پھوڑ اور اس کو نذرآتش کرنے کے واقعے کا نوٹس  لیتے ہوئے رحیم یار خان کی ضلعی انتظامیہ کو ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی تھی۔
خیال رہے کہ بدھ کی شب سوشل میڈیا پر رحیم یار خان کے علاقے بھونگ میں ایک مندر کو مشتعل افراد کی جانب سے نقصان پہنچانے کی ویڈیوز کی ویڈیوز منظر عام پر آئی تھیں۔ 
جبکہ ضلعی پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
رحیم یار خان کی ضلعی پولیس کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ علاقے میں ایک مدرسے کی بے حرمتی کرنے کے الزام میں ایک غیر مسلم لڑکے کی گرفتاری کے بعد عدالت سے رہائی ملنے پر مقامی افراد مشتعل ہوئے۔
بدھ کی شب پولیس ترجمان نے بتایا تھا کہ سینکڑوں مشتعل شہری بھونگ میں بازار کو بند کروانے کے بعد احتجاج کرتے ہوئے موٹر وے ایم فائیو پر پہنچے۔
مظاہرین نے موٹر وے ایم فائیو کو ٹریفک کے لیے بند کیا اور پولیس کی جانب سے مذاکرات ناکام ہونے پر مشتعل مظاہرین نے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا۔
’مندر پر حملے کے بعد تمام کاروباری سرگرمیاں معطل‘
رحیم یار خان میں مندر پر حملے کے بعد بھونگ قصبے میں تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔ ضلعی پولیس آفس کے مطابق ’پولیس ہر طرح سے قانونی کاروائی کر رہی ہے، لیکن سب سے اہم مسئلہ امن و امان کو قائم رکھنا اور لوگوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔‘
 ان کے مطابق ’یہ ایک حساس معاملہ ہے اس لئے ابھی زیادہ تفصیلات میڈیا کے ساتھ شئیر نہیں کی جاسکتیں۔ لیکن پولیس لوگوں کو اس بات کی یقین دہانی کرواتی ہے کہ آئین پاکستان کے تحت اولین طور پر تمام شہریوں کا تحفظ فراہم کیا جائے گا۔‘ 
ایک مقامی صحافی فاروق سندھو نے اردو نیوز کو بتایا پولیس اور رینجرز نے لوگوں کو مندر اور اس کے ارد گرد علاقوں کی تصاویر اور فوٹیج بنانے سے منع کر دیا ہے ’بلکہ جن لوگوں نے سوشل میڈیا پر تصاویر اور فوٹیجز شئیر کی ہیں ان کی شناخت کر کے بھی وہ مواد ہٹایا جا رہا ہے۔ پولیس کا ماننا ہے کہ اس صورت حال سے سوشل میڈیا اور دیگر میڈیا پر ذمہ داری کا ثبوت دے کر صورت حال کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔‘  

شیئر: