Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوبی کوریا میں پایا گیا ’ڈیلٹا پلس‘ ویریئنٹ نیا نہیں: سعودی ماہر

احمد الہکاوی نے کہا ہے کہ ’ڈیلٹا پلس ویریئنٹ اس سے قبل مارچ میں یورپ اور چند ماہ قبل انڈیا میں سامنے آیا تھا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے متعدی امراض کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا میں کووڈ 19 کے’ ڈیلٹا پلس‘ ویریئنٹ کے دو کیسز سامنے آنا کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ یہ ویریئنٹ چند ماہ قبل انڈیا میں بھی رپورٹ ہوا تھا۔
منگل کو سعودی ماہرِ متعدی امراض احمد الہکاوی نے کہا ہے کہ ’ڈیلٹا پلس ویریئنٹ اس سے قبل مارچ میں یورپ اور چند ماہ قبل انڈیا میں سامنے آیا تھا۔‘
خیال رہے کہ جنوبی کوریا میں رواں ہفتے کے آغاز میں ’ڈیلٹا پلس ویرینٹ‘ کے دو کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ بھی جنوبی کوریا میں کووڈ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
احمد الہکاوی نے کہا ہے کہ ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کووڈ کے اصلی ڈیلٹا ویریئنٹ سے ذرا سا مختلف ہے لیکن طبی ماہرین کی تصدیق کے بغیر اسے ’ڈیلٹا پلس‘ کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔ فی الحال اس نئے ویریئنٹ کے ڈیلٹا ویرینٹ کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
خیال رہے کہ مکہ میں 102 افراد کو کورونا ٹیسٹ مثبت آنے بعد قرنطینہ کے ضابطوں کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی قانونی کارروائی کے بعد ان افراد کے کیسز متعلقہ حکام کو تفویض کر دیے جائیں گے۔
مملکت کی جانب سے لاگو کیے گئے کورونا سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دو لاکھ  ریال(53 ہزار ڈالرز) جرمانہ یا دو سال قید کی سزا (یا دونوں) سنائی جا سکتی ہے۔ بار بار خلاف ورزی کی صورت میں سزا دگنی بھی ہو سکتی ہے۔
اگر غیر سعودی باشندوں میں سے کسی نے قرنطینہ سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کی تو انہیں ڈی پورٹ کیے جانے کے علاوہ مملکت میں ان کے داخلے پر مستقل پابندی بھی لگ سکتی ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کو سعودی عرب میں کورونا  سے 13 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے اور اس وقت مجموعی طور پر 10ہزار 311 کورونا کے ایکٹو کیسز موجود ہیں جن میں سے آٹھ ہزار 297 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

شیئر: