Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میاں چنوں سے جاپان اولمپکس تک: ’کرکٹر بننا چاہتا تھا ایتھلیٹ بن گیا‘

ارشد ندیم نے دوسری کوشش میں 85.16 میٹر تک جیولین پھینک کر تاریخ بنا دی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اولمپکس میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے 24 سالہ ارشد ندیم کا تعلق پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں کے ایک گاؤں سے ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ارشد ندیم کا کہنا تھا کہ ’وہ کرکٹر بننا چاہتے تھے لیکن اپنے بڑے بھائی کو دیکھ کر وہ جیولن تھرو کے کھیل کی جانب آئے اور اسی کھیل میں انہیں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملا۔‘
ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے ارشد ندیم کے والد مزدوری کرتے ہیں۔اگرچہ ارشد ندیم کو کرکٹ سے زیادہ دلچسپی تھی، تاہم ان کے کوچ نے ان کی جسامت اور صلاحیت کو دیکھتے ہوئے انہیں ایک ایتھلیٹ بنانے کا فیصلہ کیا۔  
ارشد ندیم نے 2019 میں 13 ویں ساؤتھ ایشین گیمز میں طلائی تمغہ حاصل کرکے ٹوکیو اولمپکس 2020 کے لیے براہ راست کوالیفائی کیا تھا۔
وہ پہلے پاکستانی ایتھلیٹ ہیں، جو وائلڈ کارڈ انٹری نہیں بلکہ براہ راست اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
اس سے قبل انہوں نے جکارتہ میں کھیلی گئی ایشین گیمز میں بھی کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ صوبائی سطح کے کئی مقابلوں میں بھی کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔ 

ٹوکیو اولمپکس میں ارشد ندیم کی کارکردگی

پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے ٹوکیو اولمپکس میں جیولن تھرو کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر رکھا ہے۔
ارشد ندیم اولمپکس کے کسی بھی ٹریک ایونٹ میں فائنل تک پہنچنے والے پہلے پاکستانی ایتھلیٹ بن گئے ہیں۔
ارشد ندیم کو گروپ بی میں رکھا گیا تھا جس میں ایتھلیٹ کو کم سے کم 83.5 میٹر جیولن تھرو کرنا ہوتا ہے۔ ایسا صرف چھ ایتھلیٹس ہی کر پائے جن میں ارشد ندیم بھی شامل تھے۔
24 سالہ پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم پہلی کوشش میں 78.5 میٹر تک جیولن پھینک سکے۔ دوسری کوشش میں انہوں نے 85.16 میٹر تک جیولین پھینک کر تاریخ بنا دی اور اس طرح وہ گروپ بی میں اول نمبر پر آ گئے۔

ارشد ندیم اولمپکس کے کسی بھی ٹریک ایونٹ میں فائنل تک پہنچنے والے پہلے پاکستانی ایتھلیٹ بن گئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

مجموعی طور پر یہ اس مقابلے کا تیسرا بہترین تھرو تھا۔ اس سے قبل انڈیا کے نیرج چوپڑا نے 86.65 جبکہ جرمنی کے جوہانس ویٹر نے 85.64 میٹر تھرو کیا تھا۔
ارشد ندیم نے اولمپکس سے پہلے کہا تھا کہ وہ اولمپکس میں 90 میٹر تھرو کرنے کے لیے پرامید ہیں۔ 
خیال رہے کہ اولمپکس میں جیولن تھرو کے مقابلوں میں ناروے انڈریاس تھورکلڈسن نے 90.57 میٹر تھرو کرکے عالمی ریکارڈ بنایا تھا۔

اولمپکس میں پاکستان نے اب تک کتنے میڈلز حاصل کیے ہیں؟

پاکستان اولمپکس میں مجموعی طور پر اب تک 10 میڈلز جیت سکا ہے جن میں تین سونے، تین چاندی اور چار کانسی کے تمغے شامل ہیں۔
پاکستان نے ہاکی میں ممجموعی طور پر آٹھ میڈلز حاصل کر رکھے ہیں، جن میں تین سونے، تین چاندی اور دو کانسی کے میڈلز شامل ہیں۔  
پاکستان تینوں سونے اور چاندی کے تمغے ہاکی کے ایونٹ میں ہی جیتنے میں کامیاب ہوا ہے۔ 

پاکستان نے اولمپکس میں سب سے زیادہ میڈلز ہاکی میں حاصل کیے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان نے 1992 کے بارسلونا اولمپکس میں آخری مرتبہ تمغہ حاصل کیا تھا جب قومی ٹیم سپین میں کھیلے گئے بارسلونا اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئی۔  
پاکستان نے آخری بار سونے کا تمغہ 1984 کے لاس اینجلس اولمپکس میں اپنے نام کیا تھا۔ 
پاکستان نے 1956 میں آسٹریلیا میں کھیلے گئے اولمپکس میں پہلا میڈل ہاکی کے ایونٹ میں حاصل کیا تھا جو کہ چاندی کا تمغہ تھا۔  
اس کے بعد اٹلی کے شہر روم میں کھیلے گئے 1960 کے اولمپکس میں پہلی بار پاکستانی کھلاڑی دو میڈلز جیتنے میں کامیاب رہے۔
پاکستان نے ان مقابلوں میں ہاکی میں گولڈ میڈل جیتا جبکہ ریسلنگ میں پاکستانی پہلوان محمد بشیر نے کانسی کا تمغہ اپنے سینے پر سجایا۔  
ٹوکیو اولمپکس 1964 میں پاکستان ہاکی ٹیم نے ایک بار پھر چاندی کا تمغہ اپنے نام کیا جبکہ قومی ٹیم نے 1968 میں میکسیکو اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کرکے پاکستان کو میگا ایونٹ میں سونے کا دوسرا تمغہ جتوایا۔  

سیئول اولمپکس میں باکسر حسین شاہ نے کانسی کا تمغہ حاصل کرکے باکسنگ کے مقابلوں میں پاکستان کو واحد میڈل دلوایا۔ (فائل فوٹو)

 
جرمنی کے شہر میونخ میں 1972 کے اولمپکس میں پاکستان ہاکی ٹیم نے چاندی کا تمغہ اپنے نام کیا جبکہ 1976 کے مونٹریال اولمپکس میں پاکستانی ٹیم برونز میڈل جیتنے میں کامیاب ہوئی۔  
پاکستان نے اولمپکس میں اپنا تیسرا اور آخری گولڈ میڈل 1984 کے لاس اینجلس اولمپکس میں حاصل کیا تھا جب منظور حسین جونیئر کی قیادت میں پاکستان کی ہاکی ٹیم نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔  
1988 کے سیئول اولمپکس میں پاکستانی باکسر حسین شاہ نے کانسی کا تمغہ حاصل کرکے باکسنگ کے مقابلوں میں پاکستان کو واحد میڈل دلوایا۔  
پاکستان نے اپنا آخری میڈل 1992 میں بارسلونا اولمپکس میں ہاکی کے میدان میں کانسی کا تمغہ حاصل کر کے اپنے نام کیا۔  
سنہ 1992 کے بعد پاکستان چھ اولمپکس مقابلوں میں 29 سال تک کوئی میڈل حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

شیئر: