Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ کی جج، کیا جسٹس عائشہ ملک تاریخ رقم کرنے جارہی ہیں؟

جج عائشہ ملک کی تعیناتی کے حوالے سے ابھی تک سرکاری طور پر کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے مقامی میڈیا نے جمعرات کے روز یہ خبر دی کہ لاہور ہائی کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ کی تاریخ کی پہلی خاتون جج مقرر ہونے جارہی ہیں۔
تاہم اس خبر کی سپریم کورٹ یا سرکاری سطح ابھی تک پر تصدیق نہیں کی گئی ہے، البتہ یہ کہا جارہا ہے کہ اس حوالے سے فیصلہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں 9 ستمبر کو متوقع ہے۔
دوسری طرف لاہور ہائی کورٹ کی جج جسٹس عائشہ اے ملک 13 اگست بروز جمعہ کو نجی دورے پر امریکہ روانہ ہوچکی ہیں اور وہ یکم ستمبر کو پاکستان واپس آئیں گی۔
 لاہور ہائی کورٹ رجسٹرار آفس نے اردو نیوز کو اس بات کی تصدیق ہے۔
جج عائشہ ملک کی سپریم کورٹ تعیناتی کے حوالے سے ابھی تک سرکاری طور پر کسی بھی قسم کی کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مشیر عالم 18 اگست کو ریٹائر ہوجائیں گے۔
اس کے بعد ان کی خالی نشست پر نئے جج کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کریں گے۔  
پاکستانی سوشل میڈیا صارفین خصوصاً خواتین اس خبر کو ایک تاریخی قدم قرار دے رہے ہیں کیونکہ اس سے قبل کوئی بھی خاتون سپریم کورٹ کے جج کی نشست پر براجمان نہیں رہی ہیں۔
صحافی او اینکرپرسن ماریہ میمن مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ایک ٹویٹ میں کہتی ہیں کہ ’جسٹس عائشہ ملک، ایک خاتون سپریم کورٹ میں، ایک اور ان دیکھی رکاوٹ دور ہونے جارہی ہے‘۔
صحافی زاہد گشکوری نے اپنی ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ کے جج کے منصب کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان نے خود نامزد کیا ہے اور یہ ایک تاریخ بننے جارہی ہے۔
ٹوئٹر پر ایک صارف جہانزیب سکھیرا نے بھی اس متوقع فیصلے پر بات کرتے ہو کہا کہ ’جسٹس عائشہ ملک کا شمار بہترین ججوں میں ہوتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کو ان کی سپریم کورٹ تبادلے سے بہت فائدہ ہوگا۔ یہ ہر لحاظ سے ایک اچھا فیصلہ ہے او اس کی حمایت کی جانی چاہیے۔‘
تاہم ٹوئٹر پر کچھ لوگ سنیارٹی لسٹ کو بنیاد بناتے ہوئے اس متوقع فیصلے پر سوالات بھی اٹھاتے نظر آرہے ہیں کیونکہ جسٹس عائشہ ملک لاہور ہائی کورٹ میں سنیارٹی لسٹ پر چوتھے نمبر پر ہیں۔
ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر صلاح الدین احمد نے کہا کہ ’جسٹس عائشہ ملک کی بحیثیت جج ساکھ اچھی ہے اور یہ بہت اچھا ہوگا کہ مزید خواتین عدلیہ میں اعلٰی مقام پر صوبائی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس کے عہدے پر فائر ہوں یا سپریم کورٹ کے جج کی نشست پر براجمان ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر سنیارٹی لسٹ کو فالو کیا جاتا اور اسے بائی پاس نہ کیا جاتا تو 2002 یا 2003 میں فخرالنسا کھوکھر پاکستان کی تاریخ کی پہلی صوبائی خاتون چیف جسٹس بن سکتی تھیں اور سپریم کورٹ کی جج بھی۔‘
’اگر سینیارٹی کو فالو کیا جائے تو اپنے وقت پر جسٹس عائشہ ملک پہلے لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس اور بعد میں سپریم کورٹ کی جج بھی بن جائیں گی۔‘
صلاح الدین احمد کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ (جسٹس عائشہ ملک) لاہور ہائی کورٹ کی چوتھی سینیئر ترین جج ہیں اور اس طرح نہ صرف لاہور ہائی کورٹ میں بلکہ دیگر صوبوں میں بھی ان سے زیادہ سینیئر ججوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے‘۔
ماہر قانون اور سینیئر وکیل سلمان اکرم راجا کہتے ہیں کہ ’ہم سب کو معلوم ہے کہ ہائی کورٹ کے تمام ججز برابر نہیں ہوتے۔ جسٹس عائشہ ملک کی نامزدگی بہت ساری وجوہات کی بنا پر ایک اچھا قدم ہے۔‘
’سینیئر ترین ہیں یا نہیں لیکن اب ان کا سپریم کورٹ کی جج بنے کا وقت آگیا ہے۔‘

جسٹس عائشہ ملک کون ہیں؟

لاہور ہائی کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس عائشہ ملک 1966 میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے اپنی تعلیم پاکستان سمیت دیگر ملکوں بشمول فرانس، برطانیہ اور امریکہ میں حاصل کی۔
قانون کی اعلیٰ تعلیم ’ایل ایل ایم‘ انہوں نے امریکہ کے مشہور ترین ہارورڈ لا سکول سے حاصل کی۔
بحیثیت وکیل وہ ہائی کورٹس، ڈسٹرکٹ کورٹس، بینکنگ کورٹس، سپیشل ٹریبیونلز اور آربٹریشن کورٹس میں بشمار کیسز لڑتی رہی ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک مئی 2012 میں لاہور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج مقرر کی گئیں۔

شیئر: