Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ججز تعیناتی معاملہ: پاکستان بار کونسل کی کال پر یوم سیاہ منایا گیا

وکیل حامد خان کے مطابق ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا قانونی حق ہے کہ ان کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا جائے۔ (فوٹو: پکس فیول)
پاکستان کی سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے وکلا کی سب سے بڑی تنظیم پاکستان بار کونسل کی کال پر ملک بھر میں یوم سیاہ منایا گیا۔ 
بدھ کو ملک بھر کی بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز نے بھی پاکستان بار کونسل کی جانب سے یوم سیاہ کی کال کی حمایت کی جبکہ بعض شہروں میں عدالتوں کا بائیکاٹ بھی کیا گیا۔
وکلا برادری کے اہم رہنما حامد خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ’یہ بنیادی طور پر ہڑتال کی کال نہیں تھی کیونکہ آج کل ویسے ہی عدالتی چھٹیاں چل رہی تھیں۔ یہ یوم سیاہ کی کال تھی جو پاکستان بار کونسل نے دی۔ اور اس کی وجہ ہے کہ سندھ ہائی کورٹ سے ایک جونئیر جج کو سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اور اگر یہ تعیناتی ہوتی ہے تو یہ پانچویں جج ہوں گے جو مروجہ طریقہ کار کو پس پشت ڈالتے ہوئے تعینات کیے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ تمام صوبوں کی ہائی کورٹس سے جج سپریم کورٹ میں لیے جاتے ہیں تو کسی بھی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا قانونی حق ہے کہ ان کو سپریم کورٹ لے جایا جائے نہ کہ ان کے کسی جونیئر جج کو۔‘
انہوں نے بتایا کہ اگر وکلا کے احتجاج کو نظر انداز کیا گیا تو قانونی رستہ اختیار کیا جائے گا ’ہم اس تعیناتی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ اور اس تعیناتی اور طریقہ کار کو روکیں گے۔
دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے سنیارٹی کے بجائے قابلیت دیکھی جانی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا ’میں اس بات پر حیران ہوں کی پاکستان بار کونسل اس معاملے پر ہڑتال پر کیوں کر رہی ہے۔ اہلیت اور نااہلیت ہی سب سے بڑی کسوٹی ہے۔‘

شیئر: